پاکستان ضرورت کا محض پانچواں حصہ پانی ذخیرہ کر سکتا ہے

تربیلا ڈیم کا آبی ذخیرہ مکمل بھر گیا

اسلام آباد: عالمی سطح پر طے کیے گئے معیارات کے تحت 120 دن کی ضرورت کے بجائے محض 30 دن اور 40 فیصد کے بجائے صرف سات فیصد پانی ذخیرہ کر سکنے کا اہل پاکستان پانی کی کمی کے شدید مسئلہ کا شکار ہے۔

پاکستان میں پانی کی کمی دور کرنے کے لیے نئے ڈیمز کی اشد ضرورت ہے۔ معاملہ سے متعلق حلقے تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان میں پانی کی صورت حال کو تسلی بخش قرار نہیں دیا جا سکتا۔

عالمی معیار کے مطابق کسی بھی ملک کے پاس چار ماہ تک کے پانی کا ذخیرہ ہونا چاہیے جب کہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں صرف 30 دن کے لیے پانی کا ذخیرہ موجود ہے۔ 

عالمی سطح پر پانی کے ذخیرہ کے معیار سے متعلق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ملک میں آبی وسائل کا 40 فیصد ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہونی چاہیے لیکن اس وقت پاکستان صرف سات فیصد پانی ہی محفوظ کر سکتا ہے۔

پاکستان کے تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح ایک ہزار پانچ سو 50 فٹ ہے جب کہ ڈیم میں پانی کا ذخیرہ چھ اعشاریہ صفر چار سات ملین ایکڑ فٹ ہے۔

منگلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح ایک ہزار دو سو 42 فٹ ہے جب کہ ڈیم میں قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ دو اعشاریہ نو ملین ایکڑ فٹ ہے۔ اسی طرح چشمہ ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی انتہائی سطح چھ سو 49 فٹ ہے جب کہ قابلِ استعمال پانی کا ذخیرہ اعشاریہ ایک دو پانچ ملین ایکڑ فٹ ہے۔

ماہرین متفق ہیں کہ پاکستان میں پانی کی کمی دور کرنے کے لیے نئے ڈیمز کی اشد ضرورت ہے جب کہ چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے خصوصی مہم چلائی گئی ہے جس میں پاکستانیوں کی بڑی تعداد بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے۔ 

بھاشا ڈیم کی پی سی ون کے تحت کل لاگت پانچ ارب 31 کروڑ 40 لاکھ روپے تھی جو اب بڑھ کر آٹھ کھرب 94 کروڑ 70 لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہے، اسی طرح مہمند ڈیم کی لاگت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں