ڈیم فنڈ پانی کے علاوہ معاشی مسئلہ بھی حل کرے گا

وزیر اعظم آج مہمند ڈیم کا سنگ بنیاد رکھیں گے

فوٹو: فائل


اسلام آباد: حکومت پاکستان کی جانب سے ڈیموں کی تعمیر کے لیے قائم ڈیم فنڈ اور اس کے نتیجے میں بڑے آبی ذخائر کی تعمیر سے نہ صرف پاکستان کے بجلی اور پانی کے مسائل حل ہونگے بلکہ اس کے پاکستانی معیشت پر دور رس اثرات بھی مرتب ہوں گے۔

ماہرین کو توقع ہے کہ پانی کے ذریعے بجلی پیدا کرنے سے بجلی کے نرخ بھی کم ہوں گے کیونکہ پانی کے ذریعہ بجلی کی پیداوار دیگر ذرائع کی نسبت سستی ہے۔

پاکستان میں گزشتہ ایک سال سےجاری سیاسی افراتفری سے صرف بیرونی سرمایہ کاری ہی متاثر نہیں ہوئی بلکہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائرمیں بھی پانچ ارب ڈالرکی کمی ہوئی ہے۔ جس طرح روپے کی قدر میں کمی کے باعث پاکستان پرآئی ایم ایف اورعالمی بنک کے قرضوں کا حجم بڑھ جاتا ہےاسی طرح بیرون ملک سے ڈالر پاکستان آنے کی صورت میں ان قرضوں میں کمی بھی واقع ہوتی ہے۔

مالیاتی ادارے ڈالرکی قیمت کےساتھ ملکی معیشت کےاتار چڑھاؤ کی تقسیم کچھ یوں کرتے ہیں کہ اگرایک ڈالر 100 روپے کے برابر ہو تو بیرونی قرضہ ایک ارب ڈالر ہو گا، لیکن اگر ڈالر کی قدر بڑھ کر 110 روپے ہوجائے تو قرضہ بھی خود بخود 110 ارب ڈالر ہو جائے گا۔

معاشی ماہرین کے مطابق اگر بیرونی ممالک سے ڈالر پاکستان میں آتا ہے تو یہاں صرف ڈالرکی فراوانی ہی نہیں ہوگی بلکہ قرضہ بھی اسی تناسب سے کم ہوجائے گا۔ اس کی مثال گزشتہ سال دسمبر میں آنے والے ڈالر بحران سے دی جاسکتی ہے، جب پاکستان کا تجارتی خسارا بڑھ کر 107 روپے تک جا پہنچا تھا۔ اس خسارے کوبیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سےبھیجی گئی رقوم سے کم کیا گیا تھا۔

ماہرین معاشیات کہتے ہیں کہ اوورسیز پاکستانی خواہ ڈالر ڈیم کےلیے پاکستان بھیجیں یا کسی اور مقصد کے لیے اس کا براہ راست اثر ملکی معیشت پر پڑے گا، نتیجتا پاکستان کا تجارتی خسارہ کم ہونے کےساتھ  ساتھ روپے کی قدر بھی مستحکم ہو گی۔


متعلقہ خبریں