پاکستان سی پیک کا ازسرنو جائزہ لے رہا ہے، برطانوی اخبار

چینی باشندوں کی حفاظت، سیکیورٹی گاڑیوں کی پہلی کھیپ پہنچ گئی

فوٹو: فائل


اسلام آباد: پاکستان کی نئی حکومت کا کہنا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری ( سی پیک ) منصوبہ میں چینی کمپنیاں زیادہ فائدے میں رہی ہیں، اس معاملے کو جانچنے کے لیے پاکستان کی نو منتخب حکومت نے گزشتہ حکومت کے دور میں چین سے کیے گئے معاہدوں کا ازسرنو جائزہ لینا شروع کر دیا ہے۔

برطانوی جریدے فنانشل ٹائمز کا دعوی ہے کہ مطابق پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہو گیا ہے جو بیجنگ کی سرمایہ کاری کے منصوبے پر سوالات اٹھا رہے ہیں جب کہ چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے اپنے حالیہ دورہ پاکستان میں دوبارہ مذاکرات کا اشارہ دے دیا ہے

برطانوی اخبار کو انٹرویو میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے اقتصادی امور عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ ماضی میں کیے گئے معاہدوں میں چینی کمپنیوں کو زیادہ فائدہ ہو رہا ہے جب کہ پاکستانی کمپنیاں نقصان میں رہیں گی۔

عبدالرزاق داؤد نے تجویز دی کہ فی الحال سی پیک منصوبوں پر ایک سال کے لیے کام روک دینا چاہیے اور سی پیک کے منصوبے کو مزید پانچ سال کے لیے بڑھایا بھی جاسکتا ہے۔ 

عبدالرزاق داؤد کی اس تجویز سے دیگر وزراء اور مشیر بھی متفق ہیں کہ معاہدے منسوخ کرے سے بہتر ہے کہ منصوبوں کی تکمیل کی مدت اور قرضوں کی ادائیگی کی مدت بڑھا دی جائے۔ 

عمران خان کے مشیر نے کہا کہ شروع میں سی پیک کی توجہ انفرا اسٹریکچر پر تھی لیکن اب ہماری ترجیحات انسانوں کو فائدہ پہنچانے پر ہے جب کہ ہم چینی کمپنیوں کو زیادہ فائدہ نہیں اٹھانے دیں گے۔ 

پاکستانی حکومت کے مشیر کے مطابق وزیراعظم کی ہدایت پر سی پیک منصوبے کا جائزہ لینے کے لیے نو رکنی کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے جو سی پیک معاہدے کا تفصیلی جائزہ لے گی۔ اب ایسے معاہدے ازسر نو کیے جائیں گے جس سے چینی کمپنیوں کو ناجائز فائدہ ہو رہا ہے۔

پاکستان کے نو منتخب وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ایسے ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لے رہے ہیں جو ہمیں آئی ایم ایف کے قرضوں سے دور رکھے گا۔   

ملائیشیا، سری لنکا اور میانمار پہلے ہی سی پیک منصوبے کے معاہدوں کی شرائط پر اعتراض کر رہے ہیں جب کہ چینی وزیر خارجہ نے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران 2006 میں کیے گئے معاہدے پر غور کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

پاک چین اقتصدی راہداری (سی پیک) ایک بہت بڑا تجارتی منصوبہ ہے جس کا مقصد پاکستان سے چین کے شمال مغربی علاقے سنکیانگ تک راستہ بنانا ہے۔ اس راہداری کے ذریعے گوادر بندرگاہ، ریلوے لائن اور موٹروے کے ذریعے تیل اور گیس کی کم وقت میں چین تک ترسیل یقینی بنائی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے اپنے حالیہ دورہ پاکستان میں سی پیک معاہدے پر دوبارہ مذاکرات پر آمادگی کا اشارہ دیا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان منصوبوں اور قرض ادائیگی کی مدت بڑھانے کے آپشن زیر غور ہیں۔


متعلقہ خبریں