منرل واٹرز کمپنیوں کے سی ای اوز سپریم کورٹ طلب


لاہور: سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی نکال کر منرل واٹر بنانے والی کمپنیوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں نیسلے سمیت تمام بڑی کمپنیوں کے سی ای اوز کو اتوار کی صبح گیارہ بجے طلب کر لیا۔

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں زیر زمین پانی نکال کر منرل واٹر بنانے والی کمپنیوں سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ 

دوران سماعت ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھنا ہو گا کہ منرل واٹرمیں منرلز ہیں بھی یاں نہیں، پانی بیچنے والی کمپنیاں حکومت کے ساتھ بیٹھ کر پانی نکالنے کا ریٹ طے کر لیں۔

وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ کمپنیاں حکومت کو 25 پیسے فی لیٹر ادا کر کے 50 روپے فی لیٹر پانی فروخت کررہی ہیں۔ 

ایم ڈی واسا نے عدالت کو بتایا کہ 2018 سے قبل پانی فروخت کرنے والی کمپنیاں زمین سے مفت پانی نکال رہی ہیں۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ میں اپنے گھر میں خود نلکے کا پانی ابال کر پیتا ہوں کیونکہ میری قوم یہ پانی پی رہی ہے، غریب آدمی آج بھی چھپڑکا پانی پینے پر مجبور ہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ماسوائے قوم کی خدمت ان کا کوئی اور مقصد نہیں ہے، ریٹائرمنٹ کے بعد مجھے کوئی عہدہ آفر کر کے شرمندہ نہ ہوں، یہ ملک نہ ہوتا تو شاید میں آج اعتزاز احسن کا منشی ہوتا۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ جن لوگوں نے اب ڈیم کو روکنے کی کوشش کی توان کے خلاف آرٹیکل 6 کی کارروائی کروں گا، میں نے آرٹیکل 6 کا مطالعہ شروع کر دیا ہے۔ 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمارا گڈا کھوبے میں پھنس گیا بڑے بڑے لوگوں نے اپنے ساتھ دوسروں کا سامان بھی اٹھا لیا ہم نے اس گڈے کو کھوبے سے نکال کر سڑک پر لانا ہے پھر یہ چل پڑے گا۔


متعلقہ خبریں