راول ڈیم میں ہزاروں مچھلیاں مر گئیں، ذمہ دار کون!



راولپنڈی: جڑواں شہروں کو پانی فراہم کرنے والے اہم ذخیرے راول ڈیم میں مچھلیاں مرنے کے واقعے کی ابتدائی رپورٹ (ایف آئی آر) درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

ابتدائی معلومات کے مطابق مچھلیوں کو زہر دے کر مارا گیا لیکن بعد ازاں پولیس، ضلعی انتظامیہ اور وفاقی ترقیاتی ادارے نے پانی کا ٹیسٹ کرایا تو معلوم ہوا کہ مچھلیاں پانی میں موجود گندگی کے باعث مری ہیں۔

انسپکٹر فشریز محمد ندیم کی درخواست پر تھانہ سیکرٹریٹ میں دفعات  277 – 429 / 34 کے تحت ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ 

ہم نیوز کے مطابق گزشتہ دو سال سے نامعلوم افراد کی جانب سے ڈیم کے پانی کو زہر آلود کر کے مچھلیوں کو مارا جاتا ہے۔ پولیس ہر سال مقدمہ درج کرتی ہے، کئی ملزمان کو نامزد بھی کیا جاتا ہے مگربات  کارروائی اس سے آگے نہیں بڑھتی۔

راول ڈیم سے راولپنڈی کے 40 لاکھ سے زائد شہریوں کو پینے کا پانی فراہم کیا جاتا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق ہر چار یا چھ ماہ بعد راول ڈیم میں مچھلیاں مری ہوئی پائی جاتی ہیں لیکن مقدمے میں نامزد ملزمان کو کبھی گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

رابطہ کرنے پر پولیس حکام نے بتایا کہ ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

محکمہ فشریز کی جانب سے نامزد ملزمان نے ہم نیوز کو بتایا کہ مچھلیاں مرنے میں ان کا کوئی ہاتھ نہیں اور ہر سال ان کے خلاف جعلی مقدمہ درج کرایا جاتا ہے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ راول ڈیم سے مچھلیاں پکڑنے والے ٹھیکے دار پانی میں آئل ڈال کر کرنٹ چھوڑتے ہیں جو مچھلیاں مرنے کا سبب بنتا ہے۔

ہم نیوز نے تحقیقات کیں تو علم ہوا کہ راول ڈیم کے ذخیرہ شدہ 94994 ملین گیلن پانی کو زہر آلود کرنے کے لیے ٹرکوں کے حساب سے زہر چاہیے ہو گا۔

راول ڈیم میں 40 کے قریب گندے پانی کے نالے گرتے ہیں جو پانی آلودہ کرنے کا اہم سبب بنتے ہیں۔  گزشتہ برس بھی آلودگی کے سبب پانچ ٹن مچھلی مردہ پائی گئی تھی لیکن کسی کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں آئی تھی۔

راول ڈیم میں مچھلیاں مرنے کا معاملہ سینیٹ اور سپریم کورٹ میں بھی اٹھایا گیا لیکن اس کے سدباب کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔


متعلقہ خبریں