پاکستان نے چین کو تجارت مقامی کرنسی میں کرنے کی تجویز دیدی


اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے تجویز پیش کی ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان مسائل کے حل کے لیے مشترکہ میکنزم ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لیے مباحثہ ٹریبونل کا قیام  ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں مما لک کے درمیان کمرشل معاملات پاکستانی روپے، چینی کرنسی اور یا پھر کسی مشترکہ کرنسی میں ہونے چاہئیں۔

وفاقی وزیر نے یہ تجاویز چین کے سفیر یاؤ جنگ سے ملاقات کے دوران دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر دونوں ممالک میں مشترکہ میکنزم کا تجربہ کامیاب ہوا تو اس سے خطے کے دیگر ممالک کی بھی مدد کی جاسکتی ہے۔

وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ  مباحثہ ٹربیونل میں دونوں طرف سے ایک ایک جج یا ثالثی شامل ہونا چاہیے۔

انہوں نے چینی سفیر سے بات چیت میں زور دیا کہ پاکستان اور چین کے درمیان کوئی تنازع کسی بین الاقوامی فورم میں نہیں جانا چاہئے۔

ہم نیوز کے مطابق عالمی قوانین کے ماہر بیرسٹر فروغ نسیم نے پیشکش کی کہ پاکستان بین الاقوامی مقدمات سے نمٹنے کے لئے چینی وکلا کو تربیت فراہم کرسکتا ہے۔

چین کے سفیر یاؤ جنگ نے وزیر قانون کی تجاویز کی تعریف کی اورنئی منتخب حکومت کے ساتھ کام کرنے کی خواہشات کا اعادہ کیا۔

چینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین پاکستان کے ساتھ تعلقات کی قدر کرتا ہے اور دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے اقدامات جاری رہنے چاہئیں۔

ہم نیوز کے مطابق وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ چین پاکستان کا قابل اعتماد و قابل اعتباردوست ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

ممتاز قانوندان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے کاروباری تنازعات بالخصوص سی پیک کے معاملات کو دوستانہ طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کےخصوصی قریبی تعلقات ہیں اور چین پاکستان کا قابل اعتبار دوست ہے۔

بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ سی پیک منصوبے سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔

وزیر قانون کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے کاروباری تنازعات بلخصوص سی پیک کے  معملات کو دوستانہ طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان پہلے ہی روس، چین اور ایران سمیت دیگر ممالک کے ساتھ مقامی کرنسی میں کاروبار کرنے کے لیے کوشاں ہیں اوراس ضمن میں کافی پیشرفت بھی کرچکے ہیں۔

امریکی پانبدیوں کے بعد ترکی کرنسی لیرا سخت دباؤ میں ہے اوراس کی گرتی ہوئی ساکھ کو بچانے کے لیے ترک حکومت مسلسل کوشاں ہے۔

پاکستان بھی سخت معاشی مشکلات کا شکار ہے اور اس کا بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ روپے کی قدر میں گراوٹ کا بھی سبب بنا ہے۔


متعلقہ خبریں