بیرونی بینک اکاؤنٹس کیس: عدالت نے بڑے نام مانگ لیے


اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے گورنراسٹیٹ بینک کو حکم دیا ہے کہ بیرون ملک اکاؤنٹس رکھنے والے 15 سے 20 بڑے نام عدالت کو فراہم کیے جائیں۔

 چیف جسٹس کی سربراہی میں قائم تین رکنی بنچ نے پاکستانیوں کے بیرون ملک بنک اکاؤنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت بدھ کے روز کی۔

دوران سماعت گورنراسٹیٹ بنک عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ بیرون ملک اثاثوں کے حوالے سے 550 افراد سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔ اس پر چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ 15 سے 20 بڑے افراد کے نام عدالت کو فراہم کریں، ہم عاشورہ کے بعد ان کو طلب کریں گے۔

جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیے کہ میڈیا سےعلم ہوا ہے کہ حکومت نے ٹاسک فورس قائم کی ہے۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حوالہ اور ہنڈی کو روکنے کے لئے قانون سازی کررہے ہیں اور اسمگلنگ روکنے کے لئے بھی قوانین بنا رہے ہیں۔

اسمگل شدہ سامان کی موجودگی پر چیف جسٹس برہم

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حکومتی ادارے اسمگلنگ کیوں نہیں روک پا رہے؟ باڑہ مارکیٹوں میں اسمگلنگ کا مال عام ملتا ہے، اسمگلنگ سے معیشت کو نقصان ہو رہا ہے، لاھور کے نیلا گنبد پر اسمگلنگ کا مال بھر پڑا ہے۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سب کچھ عدالت کو ہی کیوں کہنا پڑتا ہے، پشاور کی کارخانو مارکیٹ بھی اسمگلنگ کے مال سے بھری پڑی ہے۔ عدالت میں موجود چیئرمین ایف بی آرنے کہا کہ ایف بی آر اسمگلنگ روکنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ برطانیہ کے ساتھ ملزمان کے تبادلے کا معاہدہ ہوا ہے۔ برطانیہ میں ایک شخص کو گرفتار بھی کیا گیا اورکئی افراد کی گرفتاری کے لئے کام کر رہے ہیں، بعض افراد کے نام چیمبر میں بتا سکتا ہوں۔ انشاء اللہ لوٹی ہوئی دولت واپس آئے گی۔

اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ اٹارنی جنرل صاحب! ہمیں ٹھوس اقدامات چاہئیں۔

جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ منی لانڈرنگ، جعلی غیرملکی اکاؤنٹس سے بھی ہوتی ہے، فی الحال ساری کاروائی کاغذی ہے اصل کام لوٹی ہوئی رقم واپس لانا ہے، انہوں نے پوچھا کہ کیا ایک ڈالر بھی ملک میں واپس آیا ہے؟

حکومتی اقدامات سے عدالت کو آگاہ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے کہا کہ حوالہ میں ملوث 44 افراد کو راولپنڈی سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اس پرجسٹس عمرعطا بندیال نے استفسار کیا کہ لاھور اور دیگر شہروں سے گرفتاریاں کیوں نہیں کیں؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ تمام بڑے شہروں میں کاروائیاں جاری ہیں، پشاور سے 119ملین روپے کی غیر قانوقنی رقم قبضہ میں لی گئی ہے۔

عدالت کو ہر دو ہفتے بعد پیش رفت رپورٹ سے آگاہی کا حکم

عدالت نے حکومت سے قانون سازی اوراس پرعمل درآمد کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ ہر دو ہفتے میں عدالت کو پیش رفت رپورٹ سے آگاہ کیا جائے۔

گورنراسٹیٹ بینک کہا کہ عدالت کے نوٹس لینے کے بعد بہت بہتری آئی، ایسی ترامیم ہوئیں جو پہلے کبھی نہیں ہوئیں، دوسرے ممالک کے ساتھ رابطہ میں ہیں، ان شاء اللہ فرق نظر ائے گا۔ گورنرا سٹیٹ بنک نے کہا کہ حکومت عدالتی کمیٹی کےساتھ مل کر کام کرے تو نتائج بہتر ہوں گے۔

بیرون ملک جائیدادوں کے متعلق رپورٹ طلب

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پاکستانیوں کی 1000 ارب سے زائد کی جائیدادیں بیرون ملک ہیں، کیا عدالت ان پاکستانیوں کو طلب نہیں کر سکتی؟ عدالت پر کسی کو اعتراض ہے تو حکومت کام کر کے ہمیں آگاہ کرے۔

 ڈی جی ایف ائی اے نے عدالت کو بتایا کہ جائیداد کے مالکان کو پہلے طلب کرکے ملکیت کا پوچھیں گے، عدالت ایک ماہ کا وقت دے پیش رفت رپورٹ دیں گے، تمام ایسے مالکان سے وضاحت لینا چاہتے ہیں۔

عدالت نے 15 روز میں پیش رفت رپورٹ طلب کرکے سماعت 15 دنوں تک کے لیے ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں