امام حسینؓ سے منسوب ذوالجناح کیا ہے؟



اسلام آباد: پیکر وفا ذوالجناح حضرت امام حسینؓ کے اس جان نثار گھوڑے کا نام ہے جس نے کربلا کی عظیم جنگ میں حضرت حسینؓ کا بھرپور ساتھ دیا۔ 

نبی کریم ﷺ ذوالجناح کو کم عمری میں اپنی رحلت سے کچھ عرصہ قبل حارث نامی ایک عرب سے خرید کر لائے تھے، ذوالجناح کا اصل نام مرتجز تھا، اور وہ بچپن سے ہی امام حسینؓ کی سواری تھا اور ان کو کم عمری سے ہی بہت عزیز تھا۔

کربلا کے میدان میں جان دینے والے ساتھیوں کے علاوہ ذوالجناح نے بھی نے اپنی محبت و وفاداری کا ثبوت پیش کیا اور امام حسینؓ کی شہادت کے بعد اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ 

کربلا میں حضرت حسینؓ کی شہادت کے بعد ذوالجناح امام حسین کی دستار اور تلوار جو کہ ذوالفقار علی کے نام سے بھی جانی جاتی ہے کو لے کر خیموں کی جانب بڑھا اور بی بی زینب کے خیمے کے پاس آکر امام کے شہید ہونے کی اطلاع دی، جس کے بعد بی بی زینب خود مقتل کی جانب بڑھی جہاں انھوں نے اپنے جان سے عزیر بھائی  گلا کٹنے کا منظر دیکھا۔ 

امام حسین کی شہادت کے بعد ذوالجناح خود بھی انتہائی زحمی حالت میں جاں بحق ہو گیا تھا، امام کے بعد اہل بیت کی بیبیوں پر وہ مصائب گزرے کہ آج تک جن پر لوگ گریہ کرتے ہیں۔

کربلا کے مقابلے میں ذوالجناح نے حضرت حسینؓ کا بھرپور ساتھ دیا اور انتہائی زخمی ہونے کے باوجود بھی حضرت حسینؓ کا ساتھ آخری دم تک نہ چھوڑا۔ 

ذوالجناح نے کربلا کے دوران کئی یزیدی فوج کے سپاہیوں کو بھی موت کے گھاٹ اتارا۔

ذوالجناح کے لغوی معنیٰ بازؤں یا پروں والا ہے، حسین ابن علیؓ کی شہادت کی یاد میں ماہ محرم الحرام کی دسویں تاریخ یعنی یوم عاشورہ کو اہل تشیع کی جانب سے تعزیے نکالے جاتے ہیں اور اہل بیت کی شہادت کا ماتم کرتے ہیں جس میں ذوالجناح بھی اُن کے ہمراہ ہوتا ہے۔ 

اہل تشیع سارا سال نہایت محبت اور عقیدت کے ساتھ ذوالجناح کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور اسے 10 محرم الحرام کے جلوس کے لیے تیار کیا جاتا ہے۔

دس محرم کے جلوس میں ذوالجناح بر آمد کیا جاتا ہے، جلوس کے دوران عزا دار شبیہہ ذولجناح کے گرد ماتم کر کے امام کو پرسہ پیش کرتے ہیں۔

جلوس کے موقع پر ذوالجناح کو سجا کر جلوس میں شامل کیا جاتا ہے اور اس کے جسم پر جگہ جگہ تیر باندھ کر کربلا کی جنگ، امام کی عظیم قربانی اور ذوالجناح کی ان سے وفا کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں