محرم الحرام اور علم کی اہمیت


مظفر آباد: محرم الحرام کے حوالے سے ملک بھر میں مجالس و جلوس کا سلسلہ جاری ہے, عزاداروں کے جلوس میں عَلم کو نمایاں اہمیت حاصل ہے۔ 

تاریخ انسانی میں مختلف جھنڈے قوموں کی ثقافت کے عکاس بھی رہے ہیں۔ علم عربی زبان کا لفظ ہے جسے اردو میں جھنڈا اور فارسی میں پرچم کہا جاتا ہے۔

محرم الحرام کے حوالے سے نکالے جانے والے تمام جلوسوں کے آگے عَلم یعنی جھنڈا ضرور ہوتا ہے۔ اس عَلم کو اسلامی تاریخ میں نمایاں اہمیت اس طرح حاصل ہے کہ حضرت آدم ؑ سے لے کر آخری نبی ؐ تک جنگوں میں یہ علم سپہ سالار اٹھایا کرتے تھے۔

انسانی تاریخ میں جنگوں کے دوران تین رنگ کے علم نمایاں رہے جن میں سفید امن کی نشانی، سُرخ جنگ کی پیشین گوئی اور سیاہ پرچم سوگ کی نشانی سمجھا جاتا ہے, اسی لیے امام حسینؑ کے روضے پر ساراسال سُرخ علم لہراتا رہتا ہے جو اس بات کی عکاس ہے کہ حق اور باطل کی جنگ تاقیامت جاری ہے۔ محرم الحرام کے دوران امام حسینؑ کے روضے پر کالے رنگ کا علم لگایا جاتا ہے کیونکہ یہ سوگ کے دن ہوتے ہیں۔

محرم الحرام کے دوران بچے بڑے بڑے سب ہی اس علم کی شبیہ کا بوسہ لیتے ہیں۔ مظفرآباد کی مرکزی امام بارگاہ میں موجود امام حسین کے روزے سے اتار کر لائے گئے علم کا بوسہ لینے زائرین دور دور سے آتے ہیں اور اس علم کا بوسہ لے کر دلی سکون پاتے ہیں۔

اہل تشیعہ علماء حضرات کا کہنا ہے کہ اسلامی تاریخ میں جب تک کوئی سپہ سالارعلم اپنے پاس رکھتا تھا تب تک اسے علمدار کہا جاتا تھا مگر حضرت عباسؑ جن کے پاس واقعہ کربلا کے وقت یہ علم تھا وہ اس انداز میں اسے اٹھا کرنہر فرات پر گئے کہ بازو کٹا دیے مگر عَلم گرنے نہ دیا اور رہتی دنیا تک علمدار کا لقب پا لیا۔


متعلقہ خبریں