تھرپارکر میں قحط کے باعث نقل مکانی شروع

تھرپارکر میں قحط کے باعث نقل مکانی شروع | urduhumnews.wpengine.com

تھرپارکر: سندھ کے پسماندہ ترین ضلع تھر پارکرمیں قحط کے باعث صورتحال تشویش ناک ہونے لگی ہے جس کے بعد مقامی آبادی اپنے مویشیوں اور بچوں کے ساتھ بیراج کی طرف نقل مکانی کرچکی ہے۔

تھر کے گوٹھوں میں موجود آدھی سے زائد آبادی بھوک اور پیاس کا شکار ہے۔ سندھ حکومت نے تھر کو قحط سے متاثر ضلع تو قرار دے دیا ہے لیکن قحط سے نمنٹنے کے لیے عملی اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔

سندھ میں اپوزیشن کی پارٹیاں بھی مختلف فورم پر تھر کے باسیوں کی پریشانیوں پر آواز اٹھا رہی ہیں لیکن حکومت مسئلے کی سنگینی کا احساس نہیں کر رہی ہے۔

پی ٹی آئی کے سندھ اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ایم پی اے حلیم عادل شیخ  چار رکنی وفد کے ہمرا علاقے کا دورہ کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے حکومت کی جانب سے مفت امدادی گندم تقسیم کرنے، پانی کے ٹینکر گاؤں تک پہچانے  کے اعلانات تو کیے گئے لیکن ان پر عمل نہیں ہوسکا۔

اراکین سندھ اسمبلی بھی اس صورتحال پرتشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔ سندھ اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے حکومت پر شدید تنقید کی ان کا کہنا ہے کہ چھ برس سے غذائی قلت کا شکار بچے مر رہے ہیں مگر حکومت صرف دعووں سے کام چلانے میں مصروف ہے۔

ارکان اسمبلی اس بات پر متفق نظر آئے کہ سندھ حکومت اگر تھر کے مسئلے پراعلانات کے بجائے مستقل بنیادوں پر پالیسی بنائے تو مسئلہ کا حل نکالا جاسکتا ہے۔

رواں ماہ تھرپارکر میں غذائی قلت اور وبائی امراض  سے دم توڑنے والے بچوں کی تعداد 26 ہوگئی ہے۔ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ غذائی قلت اور وبائی امراض کے باعث بچوں کی ہلاکتوں سلسلہ بڑھتا جا رہا ہے۔

تھر سے موصولہ خبروں کے مطابق گزشتہ ہفتہ غذائی قلت کے سبب مزید پانچ بچے دم توڑ گئے تھے۔


متعلقہ خبریں