کربلا کا واقعہ دو نظریات کی جنگ تھی، جنید اقبال


اسلام آباد: مذہبی عالم جنید اقبال نے کہا کہ سانحہ کربلا نے بنیادی طور ہر ظالم اور جابر حکمرانوں کے چہروں سے پردہ اتار دیا تھا۔

پروگرام ’پاکستان ٹونائٹ‘ میں میزبان ثمرعباس سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حضرت امام حسینؑ نے کسی ایک فرد یا قوم کے لیے نہیں بلکہ تمام مسلمانوں سمیت انسانیت کے لیے قربانی دی تھی۔ کربلا دو شخصیات کی نہیں بلکہ دو نظریات کی جنگ تھی۔

پروگرام میں موجود پروفیسر فتح محمد ملک نے کہا کہ ان کے گاؤں میں دو طرح سے محرم الحرام منایا جاتا تھا، ایک اہل تشیع  منایا کرتے تھے جبکہ سنی حضرات اسے اپنے طریقے سے مناتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کے زمانے میں لوگوں کے دلوں میں نفرتیں نہیں ہوا کرتی تھیں۔ پرانے زمانے میں شیعہ اور سنی ایک ساتھ کھڑے ہو کر نماز پڑھتے تھے۔

فتح محمد ملک  نے بتایا کہ ہمارے ہاں فقہ کو دین سمجھا جاتا ہے جبکہ ایسا نہیں ہے، ہمارے تعلیمی اداروں میں تعلیم دی جا رہی ہے تربیت نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انتہا پسندی کا بیج ہمارے حکمرانوں نے بویا، انہوں نے باہر سے ڈالر لیے اور پھرلیتے ہی رہے۔

پروگرام  میں موجود علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ کربلا شیعہ اور سنی میں تقسیم نہیں ہے۔ قیامت تک کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ حسین کی ہار ہوئی۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے ہاں جو بھی حکومت آتی ہے وہ اسلامی نظام لانے کی بات ہی کرتے ہیں، ابھی نئی حکومت آئے چند دن ہی ہوئے ہیں، ابھی ان کو وقت دینا چاہیے اور دعا دینی چاہیے کہ اللہ ان کو اچھے کام کرنے کی توفیق دے۔

علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ کربلا ہمیں حق کے لیے ڈٹ کر کھڑا ہو جانے کا درس دیتا ہے، کربلا ہمیں سکھاتا ہے کہ حق کی راہ میں ڈرنا نہیں بلکہ ڈٹ کر کھڑا رہنا ہے۔

بھارت کے مہمان شنکر اچاریہ  نے کہا کہ حضرت امام حسینؑ کو کسی ایک ملک یا قوم سے جوڑنا ان کو چھوٹا کرنے کے برابر ہے، وہ کسی ایک مذہب کے لیے نہیں تھے، ان کا پیغام پوری دنیا کے لیے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حضرت امام حسینؑ کی جنگ ان کی ذاتی جنگ نہیں بلکہ نظریات کی جنگ تھی۔ جو لوگ یزید کو غلط نہیں سمجھتے وہ بھی اپنے بچوں کا نام یزید نہں رکھتے۔


متعلقہ خبریں