پی ایس ڈی پی پر کابینہ 26 ستمبر کوفیصلہ کرے گی،جام کمال


کوئٹہ: وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے کہا ہے کہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام(پی ایس ڈی پی) کے حوالے سے حتمی رپورٹ جلد تیار کی جائے گی۔

اسمبلی اجلاس میں بحث کے دوران  پی ایس ڈی پی پر بلوچستان ہائی کورٹ کے احکامات کی روشنی میں وزیراعلی جام کمال کا کہنا تھا کہ عدالت نے پی ایس ڈی پی میں 1500 اسکیموں میں بے قاعدگیوں کی نشاندہی کی ہے۔

ہائی کورٹ کے اس فیصلے کی روشنی میں پی ایس ڈی پی کی اسکیموں کا ازسرنو جائزہ لینے کی ہدایت کرتے ہوئے کابینہ کے اجلاس میں تفصیلی رپورٹ پیش کی گئی تھِی۔ رپورٹ میں نشاندہی ہوئی کہ 70 سے 80 فیصد کام ہونے کے بعد اسکیموں کو نکال دیا گیا۔

وزیراعلی بلوچستان کا کہنا تھا کہ مزید کئی اور اسکیموں کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رواں ماہ کی 26 تاریخ کو ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پی ایس ڈی پی پر کابینہ حتمی فیصلہ کرے گی۔ انہوں نے حتمی رپورٹ موصول ہونے پر صورتحال واضح ہوجانے کی ایوان کو یقین دہانی بھی کرائی۔

اجلاس میں شریک پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ لوگوں نے ہمیں اپنے مسائل کے حل کے لیے منتخب کیا ہے اور ہمیں مینڈیٹ دیا ہے کہ ہم اسمبلی میں ان کے مسائل پر بات کرکے حل نکالیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ عدالتی احکامات میں نشان دہی والی اسکیموں کو پی ایس ڈی پی میں شامل کیا جائے۔

کوئٹہ شوران بھاگ پائپ لائن کی مناسبت سے بات کرتے ہوئے سردار یار محمد رند کا کہنا تھا کہ شوران بھاگ پائپ لائن اسکیم کو پی ایس ڈی پی میں شامل نہیں کیا گیا۔ اس پائپ لائن پر 38 کلومیٹر کام ہوا ہے جب کہ کافی کام باقی ہے۔  

پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر کا  کہنا تھا کہ اس کے علاوہ اور بھی کئی ایسی مثالیں ہیں جن میں حکومتی پیسہ ضائع ہو رہا ہے۔ ہم اس امید کے ساتھ اسمبلی چلانا چاہتے ہیں کہ ماضی میں بلوچستان میں جو اربوں روپے کی کرپشن ہوئی ہے  اس کا حساب ہو۔


متعلقہ خبریں