عمران خان کو وزیراعظم نہیں مانتا، اسفندیار ولی خان


لاہور: عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی نے کہا ہے کہ جتنے بھی بے زبان لوگ تھے انہیں اسمبلی میں لایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ الیکشن میں جتنے بھی بولنے والے تھے ان سب کو قومی اسمبلی سے باہر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو وزیر اعظم نہیں مانتا، وہ منتخب نہیں سلیکٹڈ وزیر اعظم ہیں۔

جاتی امرا میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں چند ہی خواتین ایسی پیدا ہوئی ہیں جنہوں نے آمریت کے خلاف لڑائی لڑی۔ 

انہوں نے کہا کہ اگر الیکشن میں دھاندلی ثابت ہوئی اور مسلم لیگ(ن) کی جانب سے کوئی تحریک چلائی گئی تو اس تحریک کا حصہ بنیں گے۔

ہم نیوز کے مطابق جب ایک صحافی نے سوال کیا کہ الیکشن میں بڑے بڑے سیاسی ستونوں کے گرنے کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟ تو اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ جو بھی منہ میں زبان رکھتا تھا اسے اسمبلی میں آنے نہیں دیا گیا اور جو بے زبان تھے انہیں اسمبلی میں لایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ڈیموں کے مخالف نہیں ہیں لیکن ڈیم اور چیز ہے کالا باغ ڈیم اور چیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس کے مخالف ہیں اور اگر کوئی آرٹیکل چھ لگاتا ہے تو لگا لے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں انتقال اقتدار کے ساتھ ساتھ انتقال اختیار بھی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ دعا کریں کہ سول ملٹری تناؤ ختم ہو۔

اسفند یار ولی خان نے کہا کہ اگر میرے پاس اختیار نہ ہوتے تو میں کبھی وزیر اعظم نہ بنتا۔ انہوں نے کہا کہ جس دن سے عمران خان سیاست میں آیا ہے اس دن سے سیاست میں شائستگی ختم ہو گئی ہے۔

اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ جو لوگ مشرقی سرحد پار کر کے آئے انہیں آپ نے شہریت کیا اقتدار بھی دیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ مغربی سرحد سے آنے والے جنہوں نے لاکھوں قربانیاں دیں وہ امریکی جنگ کی خوراک بنے تو وہ  کیوں محروم ہیں؟

انہوں نے دعویٰ کیا کہ افغانیوں کو شہریت دینا ہمارا مطالبہ تھا۔عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یارولی خان نے کہا کہ مظبوط جمہوریت کے لیے مسلم لیگ اور نواز شریف کا ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میاں صاحب کا سیاست میں رول (کردار) نہ ہوا تو پاکستان کی بدقسمتی ہو گی۔

اے این پی کے سربراہ اسفندیارولی خان نے جاتی امرا میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے اظہار تعزیت کیا اور بیگم کلثوم نواز کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی و مرحومہ کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔

ان کی آمد سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر شہباز شریف بھی بڑے بھائی نواز شریف کی رہائش گاہ پہنچ گئے تھے۔ اسفندیارولی خان کے ہمراہ میاں افتخارحسین بھی تھے۔


متعلقہ خبریں