تنازعات کا حل، اقوام متحدہ میں پاکستان کا موثر کردار


اسلام آباد: اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس نیو یارک میں جاری ہے۔ بین الاقوامی تنازعات اور مسائل کے حل کے لیے پاکستان نے عالمی ادارے میں ہمیشہ متحرک کردار ادا کیا ہے۔ 

پاکستان اپنے قیام کے اگلے ماہ ستمبر1947 میں ہی اقوام متحدہ کا رکن منتخب ہوا اور عالمی ادارے میں شمولیت کے بعد بین الاقوامی معاملات میں پاکستان نے ہمیشہ امن پسندی کا ثبوت دیا ہے۔

اپنے علاقائی و دیگر تنازعات کو بھی پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے فورم پر اٹھایا ہے ساتھ ہی ساتھ پاکستان نے اقوام متحدہ کے منشور کی روشنی میں ہمیشہ نسلی امتیاز کی مذمت کی اور اسے انسانیت کے خلاف قرار دیا ہے۔

اسلام آباد کے نمائندوں کی جانب سے محکوم قوموں کی آزادی اور ان کے حقوق کی بحالی کے لیے آواز بلند کی۔ عالمی امن کے لیے بھی پاکستان نے ہمیشہ بھرپور جدوجہد کی اور انڈونیشیا، مراکش، لیبیا، فلسطین اور کشمیر  کی آزادی کی تحریکوں کی بھی بھرپور حمایت کے ساتھ ان ممالک کے حقوق کے لیے آواز بھی اٹھائی ہے۔

پاکستان نے ایک امن پسند اور ایٹمی ملک ہونے کے باوجود ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کی اقوام متحدہ کی پیش کردہ قراردادوں کی حمایت کی ہے۔

بوسنیا میں مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنانے پر اقوام متحدہ کے فورم پر پاکستان نے پرزور مذمت کی جب کہ مسئلہ کشمیر کے معاملے پر کشمیر کی پہلی جنگ بندی کی قرارداد کو پاکستان نے فوری تسلیم کر لیا۔ اس وقت پلڑا بھاری ہونے کے باوجود پاکستان نے اقوام متحدہ کے بھیجے ہوئے کمیشن سے بھرپور تعاون کیا۔

پاکستان نے مسئلہ فلسطین پر بھی عرب ممالک کے موقف کی ہمیشہ حمایت کی اور اقوام متحدہ میں فلسطین کی تقسیم کی پر زور مخالفت کرتے ہوئے اسرئیلی ریاست کے قیام کو ایک سازش قرار دیا تھا۔

غزہ کی پٹی میں محصور معصوم فلسطینی جب اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنے تو تمام اسلامی ممالک میں سب سے زیادہ پاکستان نے آواز اٹھائی اور اس جارحیت کی پرزور مذمت کی۔

عالمی امن میں پاکستان کا شاندار کردار

پاکستان کا شمار اقوام متحدہ کے امن مشن میں سب سے زیادہ افرادی قوت فراہم کرنے والے ممالک میں ہوتا ہے۔ 1960 میں پاکستان اقوام متحدہ کے امن مشن کا حصہ بنا۔

گزشتہ58 برسوں میں پاکستان نے اقوام متحدہ کے 23 ممالک کے41 امن مشنز میں مجموعی طور پر ایک لاکھ 60 ہزار سے زائد جوانوں کی خدمات فراہم کی ہیں۔ عالمی امن مشن میں خدمات سرانجام دیتے ہوئے پاک فوج کے 23 افسران  سمیت 144 جوان اب تک جام شہادت نوش کر چکے ہیں۔

 پاک فوج نے اقوام متحدہ کے امن مشن کے سلسلے میں بوسنیا، صومالیہ، سیرالیون، کانگو اور لائیبریا میں اہم خدمات سر انجام دیں۔

 پاک فوج کے جوانوں نے  اس دوران محنت اور لگن سے دکھی انسانیت کی خدمت بھی کی۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کے اصولوں کی بڑی سنجیدگی سے پابندی کی ہے اور بین الاقوامی معاملات میں ہمیشہ امن پسندی کا ثبوت دیا ہے۔

 رواں سال اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے سات پاکستانی فوجی جوانوں کی قربانیوں کا اعتراف کرتے ہوئے ان کےلئے ”ڈاگ ہیمر شولڈ“ بین الاقوامی ایوارڈ کا اعلان بھی کیا۔


متعلقہ خبریں