پاکستان اقوام متحدہ کی متعدد اہم کمیٹیوں کا رکن


اسلام آباد: پاکستان ستمبر 1947 میں اقوام متحدہ کا رکن بنا اور اس کے بعد سے بین الاقوامی تنازعات اور مسائل کے حل کے لیے ہمیشہ عالمی ادارے میں متحرک کردار ادا کرتا رہا ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس نیو یارک میں ایک ایسے وقت میں جاری ہے جب پاکستان عالمی ادارے کی کئی کمیٹیوں کا رکن بھی ہے۔

پاکستان جون میں اقوام متحدہ کی 54 رکنی اقتصادی و سماجی کونسل کا رکن منتخب ہوا۔ کونسل کو رابطہ پالیسی کے جائزے، اقتصادی، سماجی اور ماحولیاتی مسائل پر سفارشات تیار کرنے اور تمام پائیدار ترقیاتی اہداف پر عمل درآمد کا اختیار حاصل ہے۔

17 اکتوبر 2017 کو کئی ممالک کی مخالفت کے باوجود پاکستان چوتھی مرتبہ عالمی ادارے کی انسانی حقوق کونسل کا رکن منتخب ہوا جب کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سائنٹیفک کمیٹی کا مستقل رکن بھی ہے۔

پاکستان اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے غیر سرکاری تنظیموں اور یونیسیف کے ایگزیکٹو بورڈ میں بھی شامل ہے جب کہ پاکستان اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے پروگرام اور ہم آہنگی کا بھی رکن ہے۔

پاکستان کو دو سال کے لیے بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا رکن بھی منتخب کیا گیا ہے جو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سیکیورٹی کونسل کو جوابدہ ہے۔

پاکستان غیر مستقل رکن کی حثیت سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت بھی سنبھال چکا ہے۔

عالمی ادارے میں شمولیت کے بعد پاکستان نے بین الاقوامی معاملات میں ہمیشہ امن پسندی کا ثبوت دیا اور اپنے علاقائی و دیگر تنازعات کو بھی اقوام متحدہ کے فورم پر اٹھایا۔

عالمی ادارے کا ریکارڈ گواہ ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے منشور کی روشنی میں نسلی امتیاز کی مذمت کی اور اسے انسانیت کے خلاف قرار دیا۔ پاکستان نے محکوم قوموں کی آزادی اور ان کے حقوق کی بحالی کے لیے ہمیشہ آواز بلند کی۔

پاکستان نے عالمی امن کے لئے بھرپور جدوجہد کی اور فلسطین کے مسئلے پر کئی مرتبہ عالمی رائے عامہ کو ہلایا، پاکستان نے امن پسند اور ایٹمی ملک ہونے کے باوجود ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کی اقوام متحدہ کی پیش کردہ قرار دادوں کی حمایت کی۔

اقوام متحدہ میں پاکستان نے انڈونیشیا، مراکش، لیبیا، فلسطین اور کشمیر کی آزادی کی تحریکوں کی بھرپور حمایت کی اور ان کے حقوق کے لئے آواز بھی اٹھائی جب کہ کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ کے فیصلوں کو قبول کیا۔

پاکستان نے فلسطین کی تقسیم کی اقوام متحدہ میں پرزور مذمت کی اور اسرائیلی ریاست کے قیام کو ایک سازش قرار دیا۔ غزہ کی پٹی میں محصور معصوم فلسطینی جب اسرائیلی جارحیت کا نشانہ بنے تو اس وقت بھی تمام اسلامی ممالک میں سے سب سے زیادہ پاکستان نے آواز اٹھائی۔


متعلقہ خبریں