کراچی:جرائم کے لیے بڑے ہتھیار استعمال کرنے والا گروہ گرفتار

کراچی: بڑے ہتھیار استعمال کرنے والا گروہ گرفتار|humnews.pk

کراچی:ڈی آئی جی کرائم انوسٹی گیشن سیل امین یوسف زئی نے کہا ہے کہ بڑے ہتھیار استعمال کرنے والے گروہ کو گرفتار کرلیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ جب کسی پانچ رکنی گروہ نے اسٹریٹ کرائمز میں بڑا ہتھیار استعمال کیا ہو۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈی آئی جی نے کہا کہ پانچ ملزمان میں سے چار گرفتار کرلیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ملزموں کو اینٹی کار لفٹنگ سیل نے گرفتار کیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ گروپ پہلے بھی کئی مرتبہ حراست میں لیا جاچکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملزمان میں سے ایک پانچ جبکہ دوسرا ڈھائی سال جیل بھی کاٹ چکا ہے جب کہ ملزم آصف قتل کے الزام میں بھی جیل جاچکا ہے۔

ڈی آئی جی امین یوسف زئی نے بتایا کہ گروہ میں تین سگے بھائی شامل ہیں جب کہ ذیشان نامی ملزم ان کا دوست ہے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار ملزموں میں شامل ایک سپاری کلر بھی ہے۔ تینوں سگے بھائیوں کے والد موٹر مکینک ہیں  جب کہ ایک ملزم نشے کا عادی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم چھینے گئے موبائل فونز الیکٹرانکس مارکیٹ میں فروخت کرتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکاری گاڑیوں کے چھیننے میں ملوث ایک اہم ملزم عطاء محمد حسین کو بھی گرفتار کیا گیا ہے اور ملزم اب تک دس سے زائد گاڑیاں چوری اور چھیننے کا اعتراف کرچکا ہے۔

ایک سوال پران کا کہنا تھا کہ عین ممکن ہے کہ گرفتار ملزم پولیس اہلکار کے قتل میں بھی ملوث ہوں۔

ڈی آئی جی  نے کہا کہ سرکاری گاڑیاں چھینے میں کشمورکا بھیو اور گوپانگ گروپ ملوث ہیں جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

ڈی آئی جی امین یوسف زئی  نے بتایا کہ ملزموں نے ایک گن سیکیورٹی گارڈ سے چھینی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزموں کا بڑے ہتھیاروں کے استعمال کا مقصد خوف وہراس پھیلانا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملزموں کو فور کے چورنگی کے قریب سے گرفتار کیا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ چنار دین نامی کباڑئیے نے وحید نامی ملزم سے موٹر سائیکلیں کباڑ کے حساب میں لیں جن میں سے 53 موٹر سائیکلوں کی نمبر کی مدد سے شناخت ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاک کالونی موٹر سائیکلوں۔کے معاملے میں ایمانداری سے کام کررہے ہیں اور آئندہ دو روز میں نتائج سامنے آ جائیں گے۔

ڈی آئی جی امین یوسف زئی نے کہا کہ پولیس کا جس عہدے کا بھی افسر اس میں ملوث ہوگا، کارروائی ضرور کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے انہیں انکوائری افسر مقرر کیا ہے اور وہ انصاف سے کام کریں گے۔


متعلقہ خبریں