گیدڑ بھبکیوں کے بعد بھارت آبی جارحیت پر اتر آیا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: بھارت نے دو روز قبل جنگ کی گیدڑ بھبکیوں کے بعد آبی جارحیت کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے بغیر اطلاع کے پاکستانی دریاؤں میں پانی چھوڑ دیا جس کی وجہ سے علاقے میں سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔

بھارت نے دریائے راوی، دریائے ستلج اور دریائے چناب میں پانی چھوڑا جس کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کی سطح محفوظ درجہ سے بلند ہو گئی ہے۔

بھارت معاہدے کے مطابق دریاؤں میں پانی چھوڑنے سے قبل پاکستان کو مطلع کرنے کا پابند ہے تاہم ہندوستان نے پاکستان کو خبردار کیے بغیر ہی تینوں دریاؤں میں پانی چھوڑ کر پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کرنے کی کوشش کی ہے۔

دریاؤں میں پانی کی صورتحال

بھارت نے فیروز پور ہیڈ ورکس کے گیٹ کھولے ہیں جس کے بعد پانی کا خطرناک ریلہ پاکستان میں داخل ہوا۔ قصور، نارووال، مرالہ اور سیالکوٹ کے مقامات پر دریاؤں کی سطح اچانک بلند ہوگئی ہے۔

گنڈا سنگھ والا قصور میں چار گھنٹے میں پانی کی سطح دو فٹ سے بلند ہو کر اچانک آٹھ فٹ ہو گئی ہے، اسی طرح دریائے راوی میں مادھو پور ہیڈ ورکس سے چھوڑا گیا پانی جسٹر کے مقام پر پاکستان میں داخل ہوا جس کی وجہ سے پانی کا بہاؤ چار ہزار کیوسک بڑھ گیا ہے۔

دریائے چناب میں بھی پانی اکھنور کے پل سے مرالہ پہنچنا شروع ہو گیا ہے۔ جس کا بہاؤ 90 ہزار کیوسک تک بڑھ گیا ہے۔ چناب کے معاون جموں اور منور توی دریاؤں میں بھی سیلابی ریلہ داخل ہوگیا ہے۔

پانی کی سطح بلند ہونے سے دریاؤں کے کنارے آبادیوں کو خطرات کا سامنا ہے۔ صورتحال کو دیکھتے ہوئے  متعلقہ اداروں نے مانیٹرنگ کا عمل شروع کر دیا ہے۔

دریائے ستلج میں پانی کے مسلسل اضافے کے بعد دریا کے بیلٹ میں لگائی گئی فصلوں میں پانی داخل ہو گیا ہے۔ مقامی لوگوں نے دریا کی بیلٹ میں سینکڑوں ایکڑ اراضی پر فصل لگا رکھی ہے۔

ڈپٹی کمشنر قصور محمد ارشد کے مطابق دریائے ستلج میں پانی کی آمد کا سلسلہ جاری ہے تاہم ضلعی انتظامیہ مکمل طور پر مانیٹرنگ کر رہی ہے اور تمام اداروں کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں