پی ٹی آئی حکومت:18ویں آئینی ترمیم سے آگےجانے پر آمادہ


 اسلام آباد : وزیراعطم عمران خان نے سابقہ دور حکومت میں کیے گئے ایل این جی معاہدوں کی تمام تر تفصیلات منظر عام پر لانے کا اعلان کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت صوبوں کو مزید خودمختاری دینا چاہتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم اٹھارویں ترمیم سے بھی آگے جانا چاہتے ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق انہوں نے یہ یقین دہانی مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کرائی۔ اجلاس میں چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا، سی سی آئی اراکین سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔

ہم نیوز کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل کے پہلے اجلاس میں سات ںکاتی ایجنڈے پر غور کیا گیا۔ سات نکاتی ایجنڈے میں قومی صفائی مہم، سیکنڈ ہینڈ ٹریکٹرز کی درآمد، ایل این جی کی درآمد، پیٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی 2012، ورکرز ویلفیئر فنڈ اور ای او بی آئی سمیت دیگر امور شامل تھے۔

اجلاس سے قبل وزیراعظم سے وزرائے اعلیٰ کی ایک ملاقات ہوئی جس میں صوبوں کو درپیش مسائل پر گفتگو کی گئی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعطم نے وزرائے اعلیٰ سے کہا کہ وفاقی و صوبائی حکومتوں میں مضبوط رابطوں سے ملک و قوم ترقی کریں گے۔

وزیراعظم نے اپنی زیرصدارت منعقدہ پہلے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کی وفاقی حکومت صوبوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔ 

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بلدیاتی نظام، وسائل کی منصفانہ تقسیم اور وفاق و صوبوں کے درمیان ہم آہنگی سے متعلق اپنے ویژن سے آگاہ کیا۔

ذرائع کے مطابق صدارتی خطاب میں وزیراعظم نے شرکا کوبتایا کہ صوبوں کو ہم مزید با اختیار بنانا چاہتے ہیں لیکن اس بات کو بھی یقینی بنائیں گے کہ اختیارات و وسائل کی نچلی سطح تک منصفانہ تقسیم یقینی ہو۔

پاکستان میں اٹھارویں آئینی ترمیمی سے اختیارات وفاق سے صوبوں کو تو ضرور منتقل ہوئے ہیں لیکن صوبوں نے تاحال ان کو نچلی سطح تک منتقل کرنے سے اجتناب برتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ تاحال ملک میں بلدیاتی نظام مؤثر ثابت نہیں ہوسکا ہے۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی صفائی مہم شروع اورٹاسک فورس کے قیام کی سمری بھی منظوری کے لی پیش کی گئی۔ 

مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی اور صوبائی فوڈ اتھارٹیز کے لیے یکساں قوانین بنائے جائیں گے۔ 

ہم نیوز کے مطابق اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان، وفاقی وزیربرائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا اوروفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے شرکت کی۔

وزیراعظم عمران خان نے مشترکہ مفادات کونسل سے اپنے صدارتی خطاب میں اپوزیشن کے ان خدشات کو بے بنیاد قرار دے دیا جن میں پی ٹی آئی حکومت پرالزامات عائد کیے گئے تھے کہ وہ صوبائی خودمختاری کے خلاف ہے۔

نواز شریف دور حکومت میں اپوزیشن جماعتیں تسلسل کے ساتھ مطالبہ کرتی رہی تھیں کہ وفاقی حکومت قطرسے کیے جانے والے ایل این جی معاہدے کی تفصیلات سے قوم کو آگاہ کرے مگر پی ایم ایل (ن) کی حکومت نے اس سے اجتناب برتا۔

ایل این جی معاہدے کے حوالے سے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر بھی مبینہ الزامات عائد کیے جاتے ہیں۔


متعلقہ خبریں