سی پیک میں 70 فیصد قرض اور 30 فیصد سرمایہ کاری ہے، اسد عمر

حزب اختلاف نئی ٹیکنالوجی سے بہت ڈرتی ہے، اسد عمر

اسلام آباد: وفاقی  وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ سی پیک میں شامل توانائی کے منصوبوں میں ستر فیصد قرض اور 30 فیصد سرمایہ کاری ہے، ہم قرض پر سود ادا کر رہے ہیں اگرچہ شرح سود زیادہ نہیں ہے۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ غریبوں کے لیے گیس سلنڈر کی قیمتیں کم ہوئی ہیں جبکہ امیروں کے لیے گیس مہنگی ہوئی ہے۔

انہوں نے سابقہ حکومت کو پٹرول کی قیمت میں اضافے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے دور میں خام تیل 46 ڈالر کا تھا جو اب 78 ڈالر کا ہو چکا ہے، اس وقت ڈالر کی قیمت 103 روپے تھی جبکہ اب یہ 126 تک پیہنچ چکی ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ ملک کا پیسہ لوٹنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔  پاکستان کبھی بھی کسی کے سامنے سر نہیں جھکائے گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت برآمدات بڑھانے کی کوشش کر رہی ہے اس سے قرضوں کا بوجھ کم ہو گا۔

اسد عمر نے کہا کہ بیرون ملک سے درآمد کی جانے والی جن اشیا پر ڈیوٹی بڑھائی گئی ہے ان میں سے کوئی بھی چیز غریب استعمال نہیں کرتے۔

ٹیکس نہ دینے والوں کو تنبیہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹیکس نادہندہ جان لیں، اب ٹیکس دینا ہو گا ورنہ سابق حکومت کی طرح پانچ سال باتیں نہیں ہوں گی۔

اپنے جوابی خطاب میں مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک میں 35 ارب ڈالر کے توانائی کے منصوبے آئی پی پیز کی بنیاد ہیں، ان میں حکومتی سرمایہ کاری ایک روپیہ بھی نہیں تھی اور ان میں ایک ڈالر تو ’کجا‘ ایک سینٹ بھی قرض نہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ ان تمام منصوبوں میں سرمایہ کاری ہوئی تھی، سی پیک منصوبوں کے لئے ٹیرف نیپرا نے دیے اور اس میں تمام صوبوں کی مشاورت شامل تھی۔


متعلقہ خبریں