این آر او کیس میں پیشی: مشرف کے وکیل نے شرط رکھ دی

پرویز مشرف کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

فوٹو: فائل


اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویزمشرف کو وطن واپسی کے لیے جو یقین دہانیاں چاہئیں وہ دیں گے اور سب سے بڑے اسپتال میں علاج بھی کرایا جائے گا۔

منگل کے روز این آر او کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سابق صدر کی وطن واپسی پر ڈی جی رینجرز انہیں سیکیورٹی فراہم کریں گے اور اگر چاہیں تو پورا بریگیڈ پرویز مشرف کی سیکیورٹی کے لئے لگوا دیں گے۔

پرویز مشرف کے وکیل نے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے بیان حلفی میں کہا ہے کہ اگر پرویز مشرف کے آنے اور جانے پر پابندی نہ لگائی جائے تو وہ واپس آ سکتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ جس دن پرویز مشرف نے آنا ہوگا ان کا فارم ہاؤس کھول کر صاف بھی کروا دیں گے۔

چیف جسٹس کے ریمارکس کے بعد سابق صدر پرویز مشرف کے وکیل نے واپسی سے متعلق فیصلہ کے لئے ایک ہفتے کی مہلت طلب کی۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چلیں وہ بھی دے دیتے ہیں۔

سابق صدر کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ  پرویز بالکل واپس آنا چاہتے ہیں لیکن انہیں سیکیورٹی ،علاج اور رہائش کے مسائل ہیں۔ پرویز مشرف کی دبئی میں رہائش گاہ ہے پاکستان میں کوئی نہیں۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف جو ڈاکٹر چاہتے ہیں ان کو دیں گے، ہم پرویز مشرف کو پکی رہائش گاہ بھیج رہے ہیں آپ عارضی باتیں کررہے ہیں۔

جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ایمبیسی کو کہہ دیتے ہیں جودستاویز چاہئیں پرویز مشرف کو دے دو۔ جب سنگین غداری کامقدمہ ختم ہوگا وہ کلیئر ہوئے توجہاں مرضی جائیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ پرویزمشرف کی بیرون ملک آنے جانے کی اجازت کا فیصلہ خصوصی عدالت کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف واپس آئیں توان سے ان کے اثاثے بھی نہیں پوچھیں گے، ”ہور دسو کی چاہی دا اے “ (اور بتائیں کیا چاہیے)۔

عدالت عظمیٰ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ نعیم بخاری صاحب پرویز مشرف کے فام ہاؤس پر بالکل” مٹی گٹھا“نہیں ہونا چاہئیے۔

پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے کہا کہ میں نے پرویز مشرف سے بہت باتیں سنی ہیں، میرے موکل عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔

چسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ عدلیہ کا احترام کنڈکٹ سے ظاہر ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کا نام ای سی ایل پر حکومت نے ڈالا، عدالت نے ای سی ایل میں نہ نام ڈالا اور نہ ہی نکالا۔

سابق صدر کے وکیل نے عدالت عظمیٰ کو بتایا کہ مشرف کی تمام جائیدادیں ضبط ہیں، وہ بزدل نہیں اور عدالتوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں۔

وکیل نے استدعا کی کہ پرویز مشرف کو وطن آکر واپس جانے کی اجازت دی جائے۔

چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ واپس جانے کی اجازت خصوصی عدالت دے گی ان کا 342 کا بیان ضروری ہے۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ مشرف بری ہوجائیں جہاں چاہیں گھومیں۔

وکیل اختر شاہ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ اگر ڈاکٹرز نے اجازت دی تو وہ آئیں گے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف لیکچرز دینے کے لیے دنیا بھر میں سفر کرتے ہیں۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے استفسار کیا کہ کیا آصف زرداری، مشرف اور ملک قیوم کے بیان حلفی عدالت میں پیش ہو گئے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عدالت کسی کے بیان حلفی سے مطمئن نہیں تھی۔

سابق صدر کے وکیل اختر شاہ نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی پاکستان میں کوئی غیرمنقولہ جائیداد نہیں ان کے نام دبئی میں 4۔5 ملین درھم کا فلیٹ ہے۔

پرویز مشرف کے پاس پاکستان میں ایک کروڑ 30 لاکھ مالیت کی گاڑیاں ہیں، دبئی میں 23 لاکھ درہم کی مرسڈیز بینز گاڑی ہے علاوہ ازیں دو لاکھ 80 ہزار درہم کی 2008 ماڈل کی  دوجیپ بھی ان کے نام ہیں۔

عدالت کو بتایا گیا سابق صدر کے پاکستان میں پینشن اور دیگر آٹھ بنک اکاؤنٹس ہیں جن میں سے دو اکاؤنٹ فارن کرنسی کے ہیں۔ فارن کرنسی اکائونٹ میں 591 ڈالر موجود ہیں۔

چار بنک اکائونٹ اہلیہ کے ساتھ جوائنٹ ہیں جن میں ایک کروڑ سے زائد کی رقم موجود ہے۔

ھائیڈ پارک لندن میں گھر اور چک شہزاد فارم ہاؤس بیگم صہبا مشرف کے نام ہے۔ زمہ زمہ اسٹریٹ کراچی ڈی ایچ اے میں تین پلاٹ کروڑوں روپے مالیت کے ہیں۔ چک شہزار فارم ھاؤس کی 4 کروڑ 36 لاکھ روپے مالیت ہے۔

پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ سابق صدر کی تمام جائیدادیں ضبط کر دی گئی ہیں وہ عارضی طور پر دبئی میں ہیں۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف بطور سابق صدر عدالتوں پر اعتماد کریں اور واپس آئیں تمام دروازے کھول دیں گے اور ان کو پاکستان میں مستقل رہائش دیں گے۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ سابق صدر کو تمام سفری دستاویزات فراہم کریں گے اور رینجر پرویز مشرف کا ائیر پورٹ پر استقبال کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرف ہفتے کو آنا چاہیں تو بھی عدالت لگائیں گے۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے استفسار کیا کہ تاریخ بتا دیں کب آئیں گے؟ سفری دستاویزات مل جائیں گی۔

وکیل نے استدعا کی کہ پرویز مشرف کےاکاؤنٹس کھولے جائیں۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سابق جنرل واپس آجائیں اکاؤنٹس کھولنے کا معاملہ بھی دیکھ لیں گے۔ مشرف کو سفری اخراجات یا جیب خرچ کے لیے پیسہ چاہیے تو اس کا بندوبست بھی کر دیں گے۔

وکیل اختر شاہ نے چیف جسٹس سے کہا کہ میری دعا ہے کہ اللہ آپ کو لمبی زندگی دہیں۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ ائیرپورٹ پر سیکیورٹی کا رستہ بھی مل جائے گا، کیا مشرف صبح آجائیں گے؟ وکیل نے استدعا کی کہ ایک ہفتہ دیں تاکہ اپنے موکل سے بات کروں۔

عدالت نے وکیل کی استدعا پر مشرف کی حد تک کیس کی سماعت آئندہ منگل تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں