پاکستان کو معذرت خواہانہ رویہ ترک کرنا ہو گا، اکرام سہگل



اسلام آباد: دفاعی تجزیہ کار اکرام سہگل کا کہنا ہے کہ پاکستان کو دنیا کے سامنے اپنا بیانیہ بھرپور طریقے سے پیش کرنے کے لیے  معذرات خواہانہ رویہ ترک کرنا ہوگا۔

ہم نیوز کے مارننگ شو ’صبح سے آگے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے اکرام سہگل کا کہنا تھا کہ دنیا کو ہمارا بیانیہ بتانے والوں کی کمزوری کی وجہ سے لوگ ہمیں صحیح نہیں سمجھتے۔ اب ہمیں میچور اور نپے تلے ردعمل کے چکر میں پڑنے کے بجائے جارحانہ انداز میں اپنا بیانیہ بتانا ہو گا۔

دفاعی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ بھارت نہیں چاہتا تھا کہ عمران خان پاکستان کے وزیراعظم منتخب ہوں اسی لیے ان کے وزیراعظم بننے پر بھارت نے اتنا واویلا مچایا تھا۔

بھارتی وزارت خارجہ کے عمران خان اور پاکستان کی نومنتخب حکومت کے بارے میں ریمارکس پر ان کا کہنا تھا کہ وہ بالکل غیرسفارتی انداز تھا۔ اگر پاکستان میں واقعی کٹھ پتلی حکومت ہے تو کیوں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے خط لکھ کر مبارکباد دی؟

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی موجودہ صورتحال ہمارے حق میں ہے۔ ماضی میں صرف ایک طاقتور ملک ہوتا تھا، اب ایسا نہیں ہے۔ روس عالمی منظر نامے پر ابھر رہا ہے اور چین نے بھی خود کو مستحکم کیا ہے۔

دفاعی تجزیہ کار کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان کی صورتحال واضح ہو رہی ہے۔ اب ہر ایک پر واضح ہو چکا ہے کہ پاکستان کے بغیر مسئلہ افغانستان کا کوئی حل نہیں ہو سکتا ہے۔ دیہی افغانستان سے فوجیں نکالنے کا کہا جا چکا ہے۔

اکرام سہگل کا مزید کہنا تھا کہ اگر پاکستان نے دہشت گردی کا خاتمہ نہیں کیا تو سابق آرمی چیف راحیل شریف دہشت گردی کے خلاف اتحاد کے متفقہ سربراہ کیسے منتخب کر  لیے گئے؟ پاکستان کو یہ تمام حقائق دنیا کے سامنے لانے کی اشد ضرورت ہے اور اب وہ وقت آگیا ہے کہ پاکستان جارحانہ انداز میں دنیا تک اپنا موقف پہنچائے اور باور کرائے کہ اصل مسئلہ کیا ہے؟

پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اکرام سہگل نے کہا کہ ہر حکومت اچھے اور برے اقدامات کرتی ہے، ہمارا کام ہے کہ برے کاموں پر تنقید کی جائے اور لائق تحسین اقدامات پر تعریف بھی کی جائے۔

ہمیں وقت ملنا چاہئے، عندلیب عباس

’صبح سے آگے‘ میں مدعو دوسری مہمان عندلیب عباس کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بیوروکریسی میں نظم و ضبط لانا چاہتی ہے اور اسے اصل معنوں میں عوام کا خدمت گار بنانا چاہتی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف جمہوری اور ارتقائی جماعت ہے۔ ہم سے غلطیاں بھی سرزد ہوں گی ان کو مانیں گے بھی اور تصحیح بھی کریں گے لیکن اس سب کے لیے ہمیں تھوڑا وقت ملنا چاہیے۔

پنجاب کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے اختیارات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں عثمان بزدار کی کارکردگی دیکھنا چاہیے نہ کہ شخصیت، انہیں کم از کم 100 دن کا وقت دینا چاہیے تاکہ وہ خود کو ثابت کر سکیں۔

تحریک انصاف کی رہنما عندلیب عباس کا مزید کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار جو بھی اقدامات اٹھا رہے ہیں وہ بالکل درست ہیں اور ہم ان کے ساتھ ہیں۔   


متعلقہ خبریں