پاکستان میں اب بھی کنٹرولڈ جمہوریت ہے، بلاول بھٹو

گلگت بلتستان کو سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی راج سے بچائیں گے، بلاول

اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ ملک میں اب بھی کنٹرولڈ جمہوریت ہے جبکہ  اظہار رائے پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں۔ ملک ایک سیلیکٹڈ وزیراعظم کے سپرد کر دیا گیا ہے۔

نوابزادہ نصراللہ خان کی 16ویں برسی کے موقع پر منعقد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوابزادہ نصراللہ خان نے تمام عمر اپوزیشن کا کردار نبھایا لیکن بے نظیر کے دوسرے دورحکومت میں وہ ان کے ساتھ تھے۔

انہوں نے کہا کہ نواب صاحب کی سیاسی شخصیت اتنی مضبوط تھی کہ انہوں نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو اکٹھا رکھا، نواب صاحب کی زندگی جمہوریت پسندوں کے لیے سبق ہے۔ 

پانی کے بحران پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا اس بحران کی اصل وجہ اس کی غیرمنصفانہ تقسیم ہے۔ سندھ میں پانی نہیں بلکہ سمندر زمینیں کھا رہا ہے ، سوال پوچھنا غداری نہیں اس لیے ہم پوچھتے ہیں کہ ڈیمز کے لیے پانی کہاں سے آئے گا۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ اظہار رائے پر پابندی لگائی جا رہی ہے، بحیثیت سیاسی جماعت سوال پوچھنا ہمارا حق ہے، موجودہ حکومت کے دور میں سوال پوچھنے کو غداری قرار دیا جا رہا ہے۔

بلاول نے شکوہ کیا کہ پہلے ان کی والدہ بے نظیر بھٹو عدالتوں کے چکر کاٹتی رہیں اور اب ان کے والد آصف علی زرداری کو کیس ختم ہونے کے باوجود عدالتوں میں گھسیٹا جا رہا ہے۔ 

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کشکول توڑ کر حکمرانی کرنے والوں نے چندے جمع کرنا شروع کر دیے ہیں، منی بجٹ کے نام پر عوام کو مہنگائی کے بوجھ تلے دبایا گیا ہے۔ تحریک انصاف غلط فیصلوں کے وجہ سے ملک کو تباہی کی طرف لے کر جا رہی ہے۔

مبینہ انتخابی دھاندلی کے حوالے سے انہوں نے مطالبہ کیا کہ دونوں ایوانوں کے اراکین پارلیمانی کمیٹی میں شامل کیے جائیں اور کمیٹی کی سربراہی اپوزیشن جماعتوں کو دی جائے۔

بلاول کا کہنا تھا کہ خارجہ پالیسی جیسے نازک معاملے کو سوشل میڈیا پر ڈسکس کیا جارہا ہے، وزیر اعظم خارجہ پالیسی کو مذاق بنانا بند کریں۔ 

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو خود اقوام متحدہ جانا چاہیے تھا، اس کے بجائے انہوں نے اپنے وزیرخزانہ کو بھیجا، انہیں وضاحت کرنی چاہیے کہ کشمیر کا مسئلہ اٹھانے کے لیے وزیراعظم خود اقوام متحدہ کیوں نہیں گئے۔


متعلقہ خبریں