بھارتی فوج کے ہاتھوں چار مزید کشمیری شہید


سری نگر:  بھارت کی ریاستی دہشت گردی کے تحت محاصرے اور تلاشی کے دوران مقبوضہ کشمیر میں چار مزید کشمیری شہید کر دیے گئے ہیں۔

انڈین فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر احتجاج کو دبانے کے لیے سری نگر اور بڈگام میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس معطل کر دی گئی ہے، جس کے سبب ان علاقوں کا رابطہ دیگر دنیا سے کٹ گیا ہے۔

قابض فوج نے جمعرات کی صبح کشمیر کے تین علاقوں اننت ناگ، بڈگام اور سری نگر کو محاصرے میں لے کر میں سرچ آپریشن شروع کیا۔ بیک وقت تین علاقوں میں شروع کیے گئے سرچ آپریشن کے دوران ظلم و ستم پر احتجاج کرنے والے کشمیریوں پر تشدد بھی کیا گیا، اس دوران فائرنگ سے چار کشمیری شہید ہو گئے۔

سرینگر میں کشمیری نوجوان کے جنازے پر بھی قابض فوج نے آنسو گیس فائر کیے۔ جس کے بعد کشمیری مظاہرین نے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں نعرے لگائے، مظاہرین اور بھارتی فوج کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں جس کے بعد سری نگر میں کرفیو لگا دیا گیا۔

سات دہائیوں سے مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کیے ہوئے بھارت نے انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔

آل پارٹیز حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے دو روز قبل انکشاف کیا ہے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے علاقے ضلع بانڈی پورہ میں کیمیائی ہتھیار استعمال کیے ہیں۔ انہوں نے عالمی برادری کی توجہ اس واقعہ کی جانب مبذول کراتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بین الاقوامی جنگی ٹربیونل واقعے کی آزادانہ تحقیقات کرے۔

گزشتہ ماہ اگست کے دوران بھارتی فورسز نے پُرامن مظاہرین پر تشدد، پیلٹ گن کے وحشیانہ استعمال، آنسوگیس، لاٹھی اور املاک کی تباہی کے واقعات جاری رکھے۔ ایک ماہ میں 34 کشمیریوں کو شہید جب کہ 483 کو شدید زخمی کیا گیا۔

اگست کے دوران بھارتی غاصبانہ قبضہ کے خلاف احتجاج کی پاداش میں 196 حریت رہنماؤں کو گرفتار یا ان کے گھروں میں نظر بند رکھا گیا۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی تشدد کے متعلق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن نے بھی اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ برہان وانی کی شہادت کے بعد بھارتی فورسز نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال کرتے ہوئے 145 افراد کو شہید کیا۔


متعلقہ خبریں