نو ساتھی طلبہ کو قتل کرنے والے طالب علم کو پھانسی


بیجنگ: چاقو کے حملے سے نو طالب علموں کو ہلاک کرنے کی پاداش میں چینی عدالت سے سزائے موت پانے والے شخص کو پھانسی دے دی گئی۔

چین کے ایک باشندے زاہو زیوی نے 27 اپریل کوچین کے ایک مقامی مڈل سکول میں چاقو کے وار سے نو طالب علموں کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا، حملے کے نتیجے میں 12 طالب علم زخمی بھی ہوئے تھے۔

شنگھائی کی مقامی عدالت نے نو طالب علموں کو قتل کرنے پر چینی باشندے کو سزائے موت سنائی تھی۔

ماتحت عدالت کی جانب سے سنائی گئی سزا کے فیصلہ پر چین کی اعلی عدالت ’سپریم پیپلز کورٹ‘ نے نظر ثانی کرتے ہوئے پھانسی کی سزا برقرار رکھی تھی۔

عدالت کے مطابق مجرم کو اس کی سزا کا دفاع کرنے کا پورا موقع دیا گیا مگر مجرم نے کوئی فیصلہ نہ کیا جس پر جمعرات کے روز زاہو زیوی کو پھانسی دینے کا فیصلہ ہوا تھا۔

سپریم پیپلز کورٹ نے سزا کے فیصلہ پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ زاہو کو قانون کے مطابق سزا ملی ہے، قتل کا یہ عمل انتہائی گھناؤنا اور شیطانی ہے۔ زاہو کو مجرم ثابت کرنے کے لیے مناسب ثبوت پیش کیے گئے ہیں۔

سوشل میڈیا پر بھی چین میں ہونے والے اس واقعے پر شدید احتجاج دیکھنے میں آیا تھا۔

ماتحت عدالت کے فیصلہ میں کہا گیا تھا کہ مقامی طالب علم نے پہلے سے اپنی کلاس کے کچھ ساتھیوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنا رکھا تھا، مگر اسکول پہنچنے پر جب زاہو کو اس کے ساتھی نہ ملے تو اس نے اسکول کے دیگر طالب علموں کو نشانہ بنایا۔

زاہو نے جن طلبہ کو مارنے کا منصوبہ بنایا تھا وہ اسے چھیڑا کرتے تھے جس پر مجرم انتہائی اشتعال میں آ گیا تھا۔ عدالتی کارروائی کے دوران بتایا گیا تھا کہ مجرم نے قتل میں استعمال کرنے کے لیے پانچ چاقو آن لائن خریدے تھے۔


متعلقہ خبریں