قومی اسمبلی: اپوزیشن کا واک آؤٹ، وزیراطلاعات کی معافی



اسلام آباد: قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وفاقی وزیراطلاعات کے بیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ن لیگ اور پیپلزپارٹی ایوان سے واک آؤٹ کر گئیں۔

ناراض اپوزیشن کو منانے کے لیے وفاقی وزیر غلام سرور اور وزیرمملکت علی محمد خان ایوان سے باہر گئے۔ اپوزیشن اراکین واپس پہنچے تو فواد چوہدری نے کہا کہ قائد حزب اختلاف شہباز شریف کے حکم پر معافی چاہتے ہیں۔

ایوان میں طویل پرجوش تقریر کرنے اور متعدد بار ٹوکے جانے کے بعد وزیراطلاعات نے معافی مانگی تو خاصی دیر ایوان سے باہر رہنے والے اپوزیشن ارکان نے واک آؤٹ ختم کیا اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سمیت پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹو و دیگر ایوان میں واپس آ گئے۔

جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت شروع ہوا تو اپوزیشن نے فواد چوہدری کے ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان کی مذمت کی اور کہا کہ فواد چوہدری پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق قائد حزب اختلاف خورشید شاہ پر الزامات لگا رہے ہیں۔

خورشید شاہ نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری نے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہے، میں کبھی بھی وزیر اطلاعات نہیں رہا۔ مجھ پر ریڈیو پاکستان میں 800 نوکریاں دینے کا الزام لگایا گیا ہے، مجھے فخر ہو گا اگر میں ایک لاکھ غریب لوگوں کو نوکریاں دوں۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایوان میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی حکومت نے ایک ٹیکسی ڈرائیور کو ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ریڈیو پاکستان بنا دیا۔ گزشتہ کچھ سالوں میں ملک کے اداروں کو کھوکھلا کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم میری بات مانیں تو ان ڈاکوؤں کو الٹا لٹکا دینا چاہیے، اب ڈاکوؤں کو ڈاکو نہ کہیں تو کیا کہیں؟ انہوں نے تو ملکی اداروں کو ہی تباہ کر دیا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ گزشتہ کچھ سالوں میں ملک کے پیسے کو ڈاکووں کی طرح لوٹا گیا اور لوٹا گیا پیسا ایسے اڑایا گیا جیسے مجرے پر پیسے اڑاتے ہیں۔

فواد چوہدری کے الفاظ کو غیر پارلیمانی قرار دیتے ہوئے حزب اختلاف نے ایوان میں احتجاج کیا۔

اسمبلی اور باہر کی جانے والی تقریر

تقریر کے دوران اسپیکر قومی اسمبلی نے بھی فواد چوہدری کو ٹوکا اور پارلیمانی الفاظ استعمال کرنے کی ہدایت کی۔ اسپیکر نے کہا کہ اسمبلی اور باہر کی جانے والی تقریر میں فرق ہوتا ہے۔

اسپیکر کی جانب سے ٹوکے جانے پر بھی فواد چوہدری نے اپنی پرجوش تقریر جاری رکھی اور اسپیکر سے کہا کہ آپ ان لوگوں کا خیال رکھنا چاہیں تو رکھیں لیکن مجھے بولنے دیں عوام یہ سننا چاہتے ہیں۔

قومی اسمبلی اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن ارکان ایک دوسرے سے الجھ پڑے اور تندوتیز جملوں کی بارش کر دی۔ اپوزیشن نے ایوان میں شیم شیم کے نعرے بھی لگائے۔

پیپلز پارٹی رہنما خورشید شاہ نے فواد چوہدری سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری نے گھٹیا لفظ استعمال کیا ہے اور یہ سب کو معلوم ہے کہ مجرے کہاں ہوتے ہیں کیوں کہ سوشل میڈیا پر ویڈیوز آتی رہتی ہیں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ ہم وزیر اطلاعات کا بہت احترام کرتے ہیں لیکن ان کو پارلیمانی الفاظ استعمال کرنے چاہیں۔ اگر فواد چوہدری غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کرنے پر معافی نہیں مانگیں گے تو ہم ایوان سے واک آؤٹ کر جائیں گے۔ جس کے بعد اپوزیشن نے فواد چوہدری کے بیان پر ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

اجلاس سے واک آؤٹ کرنے سے قبل شید خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ جب تک متعلقہ وزیر معافی نہیں مانگتے ہم ایوان میں واپس نہیں آئیں گے۔


متعلقہ خبریں