عمران خان اور ایردوان صدی کے عظیم رہنما ہیں، بشری بی بی



اسلام آباد: خاتون اول بشری بی بی نے ہم نیوز کے پروگرام ’ندیم ملک لائیو‘ میں میزبان ندیم ملک سے خصوصی گفتگو کی ہے۔ کسی بھی چینل کے لیے یہ ان کا پہلا انٹرویو تھا جس میں انہوں نے اپنی ذاتی زندگی کے ساتھ ساتھ وزیراعظم عمران خان کے بارے میں بھی بات کی۔

اپنی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ عمران خان اور طیب ایردوان اس صدی کے دو عظیم رہنما ہیں۔ عمران خان ایک سیاست دان نہیں بلکہ رہنما ہیں، پاکستانیوں کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں خان صاحب جیسا رہنما ملا ہے، وہ اس ملک کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں۔

اپنی زندگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تعلیم اسلام آباد اورلاہور سے حاصل کی جبکہ مذہبی تعلیم انہوں نے 18 سال کی عمر میں شروع کی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شادی کے بعد ان کی اور عمران خان کی زندگی میں تبدیلی آئی ہے۔ میری زندگی پہلے جائے نماز پر تھی لیکن اب خان صاحب سے انسانیت کی خدمت کا سبق سیکھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرے بارے میں بہت سی غلط خبریں پھیلی ہوئی ہیں، میں نے بے زبان جانوروں سے بھی سیکھا ہے۔

عمران خان کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں خاتون اول کا کہنا تھا کہ وہ ایک سادہ مزاج آدمی ہیں، انہیں کوئی بھی کپڑے دے دیے جائیں وہ پہن لیتے ہیں چاہے وہ استری بھی نہ ہوئے ہوں۔

بشری بی بی کا کہنا تھا کہ سیاست دان حالات تبدیل کرتے ہیں جبکہ ایک رہنما ملک کو تبدیل کر دیتا ہے۔ عمران خان سے پہلے آنے والے سیاست دان تھے، اب ملک کو ایک لیڈر ملا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو پیسہ کمانے کا کوئی شوق نہیں، وہ صرف اس ملک کی خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ میرا ایمان ہے کہ عمران خان کی بدولت پاکستان ترقی کرے گا۔

میزبان ندیم ملک نے اپنا مشاہدہ بیان کیا کہ عمران خان وقت کے ساتھ ساتھ مذہب کی طرف آئے ہیں تو اس پر بشری بی بی کا کہنا تھا کہ خان صاحب کی زندگی اب اللہ، رسول اور بابا فرید کے عشق سے عبارت ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عمران خان بہت عبادت کرتے ہیں، وہ تسبیحات اور درود شریف پڑھتے رہتے ہیں۔

خاتون اول نے کہا کہ شادی سے پہلے وہ پرائیویٹ یتیم خانوں اور اولڈ ہاؤسز میں جایا کرتی تھیں، تاہم عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے بعد وہ سرکاری اداروں میں جاتی ہیں۔

بشری بی بی کا کہنا تھا کہ یتیم خانوں، اولڈ ہاؤسز اور معذوروں کی حالت زار دیکھ کر ان کا دل دکھ سے بھر جاتا ہے، لڑکیوں کے یتیم خانے میں ان کی تربیت کا کوئی انتظام نہیں ہے جبکہ اولڈ ہاؤس میں بوڑھے لوگوں کے ساتھ انتظامیہ کا رویہ اچھا نہیں ہوتا۔

پردے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ہر شخص کا انفرادی معاملہ ہے تاہم پردے کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے کیونکہ اس کا تعلق اسلام سے ہے۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان سے شادی کرنے کے لیے انہیں خواب میں کوئی زیارت نہیں ہوئی تھی، اس حوالے سے چلنے والی تمام خبریں غلط ہیں۔

اینکر ندیم ملک کے بارے میں خاتون اول کا کہنا تھا کہ جب لوگ عمران خان کے ساتھ میری شادی کے بارے میں غیرشائستہ تبصرے کر رہے تھے تب آپ نے مہذب انداز میں بات کی اور میں نے اسی وقت سوچ لیا تھا کہ اگر کبھی انٹرویو دیا تو ندیم ملک کو ہی دوں گی۔

مستقبل کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ وہ سماجی سرگرمیوں میں مصروف رہنا چاہتی ہیں، بے سہارا، یتیم، بوڑھے اور معذور لوگوں کے لیے کام کرنے میں سکون ملتا ہے جو رب کی ذات کا بڑا تحفہ ہے۔


متعلقہ خبریں