سارک وزرائے خارجہ اجلاس میں بھی بھارتی ہٹ دھرمی برقرار


نیویارک: بھارت کی خطہ میں امن کے قیام کے لیے امن مذاکرات سے فرار اور ہٹ دھرمی کی روش برقرار ہے۔ اقوام متحدہ اجلاس کے لیے نیویارک میں موجود سارک وزرائے خارجہ کی نشست ہوئی تو بھارتی وزیر خارجہ پاکستانی وفد سے آنکھ ملانے سے کتراتی رہیں۔

سارک وزرائے خارجہ اجلاس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 73ویں اجلاس کی سائیڈ لائن پر منعقد کیا گیا تھا۔ اس اجلاس میں پاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر سارک ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ سشما سوراج بھی شریک رہیں۔

اجلاس کے دوران سشما سوراج نے سفارتی آداب بالائے طاق رکھتے ہوئے اپنا بیان دیا اور نشست سے چلی گئیں۔ اجلاس سے قبل اور اس کے دوران بھی سشما سوراج اپنے پاکستانی ہم منصب سے آنکھیں جراتی رہیں اور رسمی علیک سلیک سے بھی احتراض کیا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری سشما سوراج سے بات نہیں ہوئی وہ اجلاس کے دوران اٹھ کر چلی گئی تھیں۔

سارک وزرائے خارجہ اجلاس کے شرکاء میں سے سشما سوراج سب سے پہلے واپس گئیں، انہوں نے نیپالی وزیر خارجہ کی جانب سے دیے گئے ظہرانہ میں بھی شرکت نہیں کی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ خطہ کی ترقی کی راہ میں صرف ایک ملک رکاوٹ ہے، سارک ممالک کے لوگوں کو اپنے مستقبل کا خود سوچنا ہو گا ۔

وزیر خارجہ نے اپنی گفتگو میں کہا کہ پاکستان سارک ممالک کے فورم کو فعال دیکھنا چاہتا ہے، ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔

اس سے پہلے بھارت نےجنرل اسمبلی کی سائیڈ لائن پر پاک بھارت وزرائے خارجہ ملاقات کی حامی بھری تھی لیکن بعد میں روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انکار کر دیا تھا۔

پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے ہندوستانی وزیراعظم کے خط کے جواب میں دونوں ملکوں کی بہتری کے لیے مذاکراتی عمل شروع کرنے کی تجویز دی تھی۔ عمران خان نے اپنے جوابی خط میں اقوام متحدہ اجلاس کے موقع پر پاک بھارت وزرائے خارجہ کی ملاقات سے بات چیت شروع کرنے کی تجویز دی جسے بھارت نے بادل نخواستہ قبول کیا۔ تاہم ایک دن بعد ہی بھونڈا جواز پیدا کر کے راہ فرار اختیار کر لی۔

پاکستانی وزیر خارجہ ایک ہفتہ سے طویل دورہ امریکا پر نیویارک میں موجود ہیں۔ وہ طے شدہ پروگرام کے تحت ہفتہ 29 ستمبر کو جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کریں گے۔


متعلقہ خبریں