بھارتی جیلیں پاکستانی قیدیوں کیلیے جہنم بن گئیں

فائل:فوٹو


لاہور: غلطی سے سمندری حدود پار کرنے والے پاکستانی ماہی گیروں پر بھارتی جیلوں میں انسانیت سوز مظالم کا انکشاف ہوا ہے۔

قیدیوں کے تبادلے میں بھارت سے رہائی پانے والے پاکستانی ماہی گیروں نے’ہم نیوز‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ انہیں جاسوس سمجھ کر اذیت پہنچائی جاتی تھی۔

پاکستان آنے والے قیدیوں کا کہنا ہے کہ بھارتی جیلیں قیدیوں کے لیے جہنم سے کم نہیں ہیں، وہاں ماہی گیروں کو جاسوس تصور کیا جاتا ہے۔

رہائی پانے والے ماہی گیروں کا تعلق صوبہ سندھ کے شہر حیدر آباد سے ہے اور انہیں لاہور میں واہگہ بارڈر پر پاکستان کے حوالے کیا گیا ہے۔

اپنے گھروں اور وطن سے دور، قید میں وقت گزار کر واپس آنے والوں کو ایدھی حکام ان کے گھروں تک پہنچائیں گے۔

بھارت نے گزشتہ ماہ اگست میں بھی 14 پاکستانی ماہی گیروں کو پاکستانی حکام کے حوالے کیا تھا۔ ان کا تعلق سندھ کے علاقے ٹھٹھہ، سجاول اور بدین سے تھا۔

بھارتی جاسوس بننے کی پیشکش

بھارتی قید میں رہنے والے ماہی گیروں نے پاکستان واپسی کے بعد اہل علاقہ کو بتایا تھا کہ بھارتی گجرات کی  چار جیلوں جیسی، بجھ، کچھ اور پورٹ بندر میں قید ماہی گیروں کو شدید مظالم کا نشانہ بنا کر بھارت کے لیے کراچی اور سندھ کے شہروں میں جاسوسی پر آمادہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

پاکستانی ماہی گیروں کو جلد رہا کرنے کا لالچ دے کر کہا جاتا ہے کہ بھارت کے لیے کام کرو، ورنہ جیلوں میں تشدد سے مر جاؤ گے۔

بھارت میں اسیری کاٹتے سینکڑوں پاکستانی ماہی گیروں کے اہل خانہ نے حکومت پاکستان سے اپیل کی ہے کہ قیدیوں کی جلدازجلد رہائی کے لیے ضروری اقدامات کیے جائیں۔

سمندر میں مچھلی کے شکار کے لیے جانے والے ماہرین موسمی حالات یا راستہ کھو کر بھارتی نیوی کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں۔ متعدد بار ایسا بھی ہوا کہ بین الاقوامی سمندری حدود میں موجود ماہی گیروں کو انڈین فورسز قید کر لیتی ہیں اور یہ الزام دیتی ہیں کہ مچھیروں کو بھارتی حدود سے پکڑا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں