ملیریا اور زکا جیسی بیماریوں کا خاتمہ ممکن ہو گیا

کچھ لوگ مچھروں کا زیادہ شکار کیوں بنتے ہیں؟


لندن: برطانیہ کے ایمپریل کالج لندن کی نئی تحقیق کے نتیجے میں ایک ایسا طریقہ دریافت ہو گیا ہے جس کے ذریعے مچھروں کے ڈی این اے کو کاٹ کر جینز میں تبدیلی کی جا سکتی ہے۔ تحقیق کے مطابق مچھروں کی جو خاص قسم ملیریا اور زکا جیسی بیماریاں پھلانے کا ذریعہ ہے اس کی افزائش نسل پر قابو پا کر ان بیماریوں کا پھلاؤ روکا جا سکتا ہے۔ اگر جین تبدیل کرنے کے طریقہ کار کو مچھروں کی افزائش نسل کی روک تھام کے لئے استعمال کیا جائے تو اس کے نتیجے میں بیماریوں کے بھیلاؤ کو روکا جا سکتا ہے۔

 

ایمپیریل کالج کی ٹیم کے کامیاب تجربوں کے سبب بیماری پھیلانے والی مادہ مچھروں کی پیداواری صلاحیت بالکل ختم کر دی گئی۔ تحقیق کرنے والی ٹیم کا کہنا تھا کہ یہ پہلا ایسا واقعہ ہے کہ کسی پیچیدہ جاندار کی افزائش نسل کی صلاحیت کو یکسر ختم کر دیا گیا ہو۔ 

دنیا میں 3500 قسم کے مچھر پائے جاتے ہیں پر ان میں سے صرف 40 ایسے اقسام ہیں جو بیماری پھیلانے کا ذریعہ ہیں۔ تحقیق کے مطابق اگر ان 40  اقسام کے مچھروں کی افزائش نسل کی روک تھام کی جائے تو کئی امراض کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ 

تحقیق میں مادہ مچھروں پر خاص توجہ دی گئی کیونکہ انڈے دینے کے لئے مادہ مچھروں کو انسانی خون کی ضرورت ہوتی ہے، اسی وجہ سے انسانوں کو مچھر کاٹتے ہیں اور امراض منتقل کرتے ہیں۔ تحقیق کے مطابق اگر مادہ مچھروں کی افزائش نسل کی صلاحیت ختم کر دی جایے تو وہ انسانوں نہ ہی کاٹیں گے اور نہ ہی بیماریاں پھیلانے کا سبب بنیں گے۔

ان مچھروں کی افزائش نسل کی صلاحیت جینز کی سطح پر کی جائے گی جس کی وجہ سے آنے والے مچھروں میں بھی خودبخود افزائش نسل کی صلاحیت نہیں ہو گی۔

ابھی تک سرکاری اجازت کے بغیر ان مچھروں کو قدرتی ماحول میں نہیں چھوڑا جا رہا۔


متعلقہ خبریں