پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ میں اٹھائے گئے اہم نکات



نیویارک: پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اردو میں موثر خطاب کیا۔ وہ جنرل اسمبلی اجلاس میں پاکستان کی قومی زبان میں خطاب کرنے والے پہلے رہنما بنے۔

اپنی تقریر کے دوران شاہ محمود قریشی نے متعدد اہم موضوعات کا احاطہ کیا۔ ان میں دہشت گردی کے خلاف افغان کوششوں کی حمایت، نبی مہربان صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس کے خلاف گستاخانہ خاکے، فلسطین میں اسرائیلی مظالم، کشمیر، بین الاقوامی تنازعات اور ماحولیات کا مسئلہ شامل ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کو فعال بنانے کے لیے آٹھ نکاتی تجاویز بھی پیش کیں۔ سی پیک اور افغان مہاجرین کی رضا کارانہ واپسی بھی ان کی تقریر کے اہم نکات تھے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان بیرونی قوتوں کی پیدا کردہ غلط فہمیوں کا شکار ہو رہے ہیں، افغانستان میں داعش کی عمل داری باعث تشویش ہے تاہم پاکستان افغان قیادت میں ہونے والی کوششوں کی حمایت کرتا رہے گا۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ مہذب اقوام میں متعصبانہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے، بڑھتی اسلام دشمنی کا بھر پور مقابلہ کریں گے۔ گستاخانہ خاکوں کی وجہ سے دنیا بھر میں بسنے والے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔

شاہ محمود قریشی نے فلسطین میں جاری اسرائیلی مظالم پرآواز اٹھاتے ہوئے کہا کہ مشرق وسطیٰ کے حالات باعث تشویش ہیں جب کہ مسئلہ فلسطین کئی دہائیاں گزر جانے کے باوجود اپنی جگہ موجود ہے۔

بھارت کی جانب سے دہشت گردوں کی پشت پناہی کا ذکر کرتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہا کہ بھارتی بحریہ کے حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور منصوبہ بندی کی۔ یہ گرفتاری بھارت کے ملوث ہونے کا ثبوت ہے۔

شاہ محمود قریشی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ریاستی دہشت گردی کا واضح الفاظ میں ذکر کیا۔ پاکستان کی جانب سے مذاکرات کی دعوت پر عمل کرنے کے بجائے اس کوشش کو سبوتاژ کرنے پر بھارتی کردار کا بھی خصوصی ذکر کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے تعلقات میں بہتری کی کوششوں کے باوجود بھارت مشتبہ باتوں کو جواز بنا کر متعدد بار مذاکرات ملتوی کر چکا ہے۔ بھارتی قیادت امن پر سیاست کو ترجیح دے رہی ہے۔

شاہ محمود قریشی کے اردو میں کیے گئے خطاب کو شرکاء تک پہنچانے کے لیے اس کا انگریزی، فرانسیسی، اسپینش، چینی، روسی اور عربی زبانوں میں ترجمہ کیا جاتا رہا۔

اپنی تقریر کے دوران شاہ محمود قریشی نے جنرل اسمبلی کی موجودہ صدر کو عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد دی جب کہ سبکدوش ہونے والے صدر کے کردار کو سراہا۔ اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان کے انتقال پر انہوں نے پاکستان کی جانب سے تعزیت کی۔ انڈونیشیا میں زلزلہ اور سونامی سے ہونے والے جانی و مالی نقصان پر افسوس کا اظہار بھی کیا۔

پاکستان میں انتقال اقتدار کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم دنیا سے برابری اور احترام کی بنیاد پر تعلقات کے خواہاں ہیں۔ ہم اپنے لوگوں کی حفاظت، ریاست کی خودمختاری اور قومی مفادات پر کوئی سمجھوتی نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت اپنے پڑوسیوں اور دیگر کے ساتھ امن اور سلامتی کے لیے شراکت کی خواہاں ہیں۔


متعلقہ خبریں