اسمگل شدہ 257 لگژری گاڑیوں کا پراسرار معاملہ سلجھ نہ سکا


اسلام آباد: وفاقی دارلحکومت میں مزید 257 مبینہ اسمگل شدہ گاڑیوں کا انکشاف سامنے آگیا مگر اُن سراغ نہیں لگایا جا سکا۔

کسٹمز انٹیلیجنس نے اسمگل شدہ گاڑیوں کے انکشاف پر معاملے کی چھان بین شروع کر دی ہے کہ ریڈکو کمپنی نے گاڑیاں کیسے منگوائیں۔ اس سلسلے میں کمپنی کے مالک سابق سینیٹر سیف الرحمان کو نوٹس بھی جاری کر دیا گیا ہے۔

مبینہ قطری گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ سے متعلق تحقیقات میں اہم انکشافات سامنے آگئے۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) ذرائع کے مطابق تحقیقات میں سامنے آیا ہے کہ ریڈکو کمپنی نے کُل 280 گاڑیاں منگوائیں جس میں سے کسٹم انٹیلیجنس کے ہاتھ ابھی تک صرف 23 گاڑیاں ہی لگیں ہیں جن کی مالیت 37 کروڑ روپے ہے جب کہ دیگر 257 گاڑیوں کی مالیت چھ ارب روپے ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ غائب ہونے والی گاڑیوں کی برآمدگی کے لیے کسٹم انٹیلیجنس نے ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں جو تفتیش کے ساتھ ساتھ چھاپے بھی مار رہی ہیں۔ محکمہ کسٹمز نے معاملے کی سیزیر رپورٹ تیار کر کے ریڈکو کمپنی کے مالک سیف الرحمان اور دو مینیجرز کو نامزد کرتے ہوئے شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تحقیقاتی ٹیم نے سیف الرحمان کو گاڑیوں کے غیر قانونی استعمال اور اسمگلنگ پر نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کر لی ہے جب کہ کمپنی کے مینیجرعرفان صدیقی کے بیان کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیا گیا ہے جس میں عرفان صدیقی نے بتایا ہے کہ گاڑیاں سیف الرحمان کی ملکیت ہیں۔

ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ عرفان صدیقی کے بیان کے بعد قطری سفارتخانے کے اس خط کی بھی تردید ہو گئی ہے جس میں بتایا گیا تھا کہ گاڑیاں قطری شہزادے احمد بن جاسم کی ملکیت ہیں۔


متعلقہ خبریں