تھر میں غذائی قلت سے اموات کی تعداد 476 ہو گئی

تھرپارکر میں 5 بچے دم توڑ گئے

کراچی: سندھ کے پسماندہ ترین ضلع تھر پارکر کے علاقہ مٹھی میں غذائیت کی کمی اور مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر مزید تین بچے جاں بحق ہوگئے جس کے بعد رواں برس میں بچوں کی ہلاکتوں کی تعداد 476 ہو گئی ہے۔

ذرائع محکمہ صحت کے مطابق تھر کے شہر مٹھی میں تین دن کا مٹھو بجیر، نومولود دودو بھیل اور نوازعلی نامی شخص کی نومولود بیٹی دم توڑ گئے۔

تھر کو حکومت کی جانب سے متاثرہ ضلع تو قرار دیا گیا ہے لیکن بچوں کی مسلسل اموات رکھنے کے لیے ضروری اقدامات نہیں اٹھائے جا سکے۔ ضلع میں ہونے والی اموات اس بدتر صورتحال کا ثبوت قرار دی جاتی ہیں۔

سندھ اسمبلی میں موجود اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے تھر کے رہائشیوں کے لیے مفت امدادی گندم تقسیم کرنے اور پانی کے ٹینکرز گاؤں تک پہنچانے کے اعلانات تو کیے گئے لیکن ان پر عمل نہیں ہوسکا۔

اسے قبل بچوں کی اموات پر سرکاری طبی مرکز کی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ اسپتالوں میں ادویات کی قلت ہے، جو ادویات دستیاب ہیں وہ اس نوعیت کی نہیں ہیں کہ جلد اثر دکھا پائیں جس کے باعث بچوں کی جانیں بچانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

گزشتہ دنوں سندھ اسمبلی میں اپوزیشن ارکان کی جانب سے سندھ حکومت کو کڑی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا اپوزیشن جماعتوں کا کہنا تھا کہ تھر کے مسئلے پرحکومت سندھ اب اعلانات کے بجائے مستقل بنیادوں پر پالیسی بنائے تاکہ مسئلے کا مستقل حل نکالا جا سکے۔


متعلقہ خبریں