پولیس مقابلہ کے الزام میں گرفتار ملزم کی سزا کالعدم

بلدیاتی انتخابات نہ کرانے پر الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت کونوٹس جاری

فائل فوٹو۔–


کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے پولیس مقابلہ کے الزام میں گرفتار ملزم کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔

پیر کے روز سندھ ہائی کورٹ نے پولیس مقابلہ میں سزا کے خلاف اپیل کے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے پولیس کی جانب سے ٹھوس ثبوت پیش نہ کیے جانے پر ملزم کامران قاضی کی رہائی کا حکم جاری کر دیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ ملزم کامران قاضی کے خلاف اگر کوئی دوسرا مقدمہ نہیں چل رہا ہے تو ملزم کو جیل سے رہا کر دیا جائے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ملزم کو دس سال قید کی سزا سنائی تھی۔

پولیس کے مطابق ملزم نے 2015 میں نیو کراچی انڈسٹریل ایریا میں فائرنگ کر کے وسیم نامی شخص کو زخمی کر دیا تھا۔

چند روز قبل بھی عدالت عالیہ نے بارودی مواد اور ناجائز اسلحہ رکھنے کی پاداش میں سزا پانے والے ملزم کی سزا معطل کر دی تھی۔ رینجرز کے ہاتھوں گرفتار کیے گئے سیاسی جماعت کے سیکٹر انچارج کو انسداد دہشت گردی عدالت نے سزا سنائی تھی۔

رواں سال 13 جنوری کو کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ میں مبینہ پولیس مقابلہ میں نقیب اللہ محسود کو قتل کر دیا گیا تھا جس کا سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لے کر جعلی پولیس مقابلہ ٹیم کے سربراہ سابق ایس ایس پی راؤ انوار کو گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا۔ سابق پولیس افسر معاملہ پر عدالت کارروائی کا سامنا کر رہے ہیں۔

اسی طرح رواں سال کے آغاز میں شاہراہ فیصل پر بھی جعلی پولیس مقابلے میں شہری محمد مقصود کو قتل کر دیا گیا تھا جس کے الزام میں تین پولیس اہلکاروں کو برطرف کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں