یومیہ ڈیڑھ ارب کپ کافی پی جاتی ہے


لاہور: ایک تحقیق کے مطبق دنیا بھر میں روزانہ ڈیڑھ ارب کپ سے زائد کافی پی جاتی ہے۔

منفرد ذائقہ اور صحت سے بھرپور مشروب کہلانے والی کافی کا اصل وطن مشرق وسطی کا ملک یمن ہے جہاں سے سفر کرتی کرتی یہ ترکی اور پھر سترہویں صدی میں یورپ پہنچی۔

1652 میں لندن میں پہلا کافی ہاؤس قائم ہوا اور دیکھتے ہی دیکھتے یورپ کے مکینوں کا مقبول ترین مشروب بن گیا۔

اس وقت کافی پیدا کرنے والے ملکوں میں افریقی خطہ بھی خاصا معروف شمار کیا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق کافی سستی دور کرنے کے علاوہ بلڈ پریشر، ہارٹ اٹیک اور ذیابیطس کنٹرول کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔ اس کے استعمال سے جگر کے کینسر سمیت دیگر 80 امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات بھی کم  ہوجاتے ہیں۔

مشروب سے متعلق تحقیق میں کہا گیا ہے کہ بلیک کافی پینے سے دماغ سے منفی جذبات پیدا کرنے والے عناصر کم ہوتے ہیں اور ڈپریشن اور ذہنی تناؤ میں کمی آتی ہے۔ کافی کا روزانہ استعمال امراض قلب اور فالج کے حملے سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔

کافی کے فوائد کے متعلق بات کرنے والے ماہرین کہتے ہیں کہ مشروف میں کریم یا چینی ملانے سے اس کے فوائد کم ہو جاتے ہیں۔

شائقین کے لیے مارکیٹ میں مختلف ذائقوں اور تقریبا تیار شدہ کافی بھی پیش کی جاتی ہے۔ مشروب کے لیے خاص چین بھی دنیا کے مختلف حصوں میں شائقین کافی کو محظوظ کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔


متعلقہ خبریں