عمران خان اپنی غلط زبان پر پچھتائیں گے، خورشید شاہ

عمران خان اپنی غلط زبان پر پچھتائیں گے، خورشید شاہ

اسلام آباد: قومی اسمبلی کے سابق اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ عمران خان نے بری زبان استعمال کرنے اور گالی دینے کا جو وتیرہ نکالا ہے کل وہ خود اس پر پچھتائیں گے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’نیوزلائن‘ میں میزبان ماریہ ذوالفقار سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف والے ابھی بھی کنٹینر والی نفسیات سے نہیں نکلے۔ جب تک یہ گھر نہیں جائیں گے کنٹینر سے نہپں نکلیں گے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے اقتدار میں آنے سے پہلے لوگوں سے بڑے بڑے دعوے کیے لیکن ان پر کوئی کام ہوتا نظر نہیں آ رہا۔ عوام گھروں سے باہر ضرور آئیں گے کیونکہ عمران خان اپنے دعوں کے برعکس کام کر رہے ہیں، انہوں نے ایک کروڑ نوکریاں دینے کی بات کی تھی، کہاں ہیں وہ نوکریاں؟

قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت امیر لوگوں کا نام لے کر غریبوں کو لوٹ رہی ہے، کیا تندور ہر نان بڑے لوگ کھاتے ہیں؟ کیا سی این جی بڑے لوگ استعمال کرتے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ حکومت اپنا وقت پورا کرے اور قوم سے کیے ہوئے تمام وعدے پورے کریں۔

پیپلزپارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے برعکس تحریک انصاف کے لوگوں نے تکالیف کا سامنا نہیں کیا، یہ لوگ مخمل پر چل کر یہاں تک آئے ہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ موجودہ حکومت آئی ایم ایف کے پاس لازمی جائے گی اور بدترین شرائط پر قرضہ لے گی۔

اپنی جماعت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلزپارٹی جو کہتی ہے وہ کرتی ہے، ہم دعوے نہیں کرتے بلکہ کام کر کے دکھاتے ہیں۔۔

سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے بارے میں بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ  انہوں نے بہت غلطیاں کیں جن میں سب سے بڑی غلطی قرضوں کا سہارا لینا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ ملک کی ترقی چاہتے ہیں اور اگرحکومت ملکی مفاد میں اقدام کرے گی تو پیپلز پارٹی ان کا ساتھ دے گی۔

ایک سوال کے جواب میں پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ آپس میں بات کرنے کا مطلب ڈیل کرنا نہیں ہوتا، ہمیں ان سب باتوں سے اب نکلنا چاہیے۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہر سیاسی جماعت کی اپنی سیاست اور مقاصد ہوتے ہیں، سب کا اپنا اپنا نظریہ ہے اس لیے کبھی جماعتیں ساتھ ہوتی ہیں اور کبھی الگ۔

انہوں نے کہا کہ خطے کے حالات خطرناک ہیں، سعودی عرب امریکہ کی بات کرتا ہے اور امریکہ افغانستان کی، اس سب میں ہم کیوں کود رہے ہیں۔ حکمرانوں کو اپنے عوام کا سوچنا چاہیے۔


متعلقہ خبریں