میرے خلاف سیاسی بنیادوں پر مقدمات بنائے گئے، اسحاق ڈار


اسلام آباد: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف جتنے مقدمات ہیں وہ تمام سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ‘ندیم ملک لائیو’ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن اثاثوں کا ذکر ہو رہا ہے ان میں سے اکثر یا تو کئی سال پہلے بک چکے ہیں یا خیراتی ادارے کو عطیہ کیے جا چکے ہیں۔

پروگرام کے میزبان ندیم ملک کے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے میرے خلاف چارج شیٹ تیار کی وہ بہت جلدی میں تھے اس لیے میری 17  سال پرانی وہ جائیدادیں بھی لکھ دیں جو میں بہت پہلے ہی بیچ چکا تھا یا انہیں عطیہ کر چکا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہجویری ٹرسٹ ایک خیراتی ادارہ ہے جو بیواؤں اور مسکینوں کی مدد کرتا ہے، 2005 میں زلزلہ آیا تو انہوں نے اس ٹرسٹ میں 30 لاکھ روپے عطیہ کیے تھے جس پر یہ الزام لگایا گیا کہ ٹیکس بچانے کے لیے ایسا کیا گیا۔

اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف ٹیکس چوری کی رپورٹ جھوٹی ہے، وہ مشرف دور میں تمام ریکارڈ پہلے ہی جمع کرا چکے ہیں۔ انہوں نے اپنے خلاف تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ وہ اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان مقدمات کے پیچھے کون لوگ ہیں۔

سابق وزیرخزانہ نے دعوی کیا کہ ان کا نام نہ تو پانامہ پیپرز میں تھا اور نہ ہی اپریل والے فیصلے میں، انہیں زبردستی اس کیس میں گھسیٹا گیا تھا کیوںکہ انہوں نے ڈان لیکس کیس میں دونوں فریقین میں صلح کرائی تھی۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے ان کے خلاف بے بنیاد چارج شیٹ جمع کرائی۔ اس جے آئی ٹی میں دو افسران تو وہی تھے جو ڈان لیکس میں موجود تھے، وہ بہت کچھ جانتے ہیں لیکن ملک کے وسیع تر مفاد میں چپ ہیں۔

سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ  ان کی صحت پاکستان کے لیے کام کرتے ہوئے خراب ہوئی۔ وہ عدالت کو کئی بار ڈاکٹر کی رپورٹ بھیج چکے ہیں جس میں لکھا ہے کہ لمبے سفر کی صورت میں انہیں خطرہ ہے، وہ مستقل معذور بھی ہو سکتے ہیں، لیکن عدالت کوئی بات ماننے کو تیار ہی نہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیو کے حوالے سے ڈار کا کہنا تھا کہ جب وہ ویڈیو بنائی گئی اس وقت وہ بیگم کلثوم مرحومہ کی عیادت کر کے نکل رہے تھے۔ یہ کیسے ممکن تھا کہ وہ بیگم کلثوم نواز کی عیادت یا ان کے جنازے میں نہ جاتے۔

پروگرام کے دوسرے حصے میں بات کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما قاسم شاہ ثوری کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت ‘سلیکٹڈ جسٹس’ کی قائل نہیں، آپ کو جلد ہی بلا تفریق امتیاز ہوتا دکھائی دے گا، ہم جلد ہی قومی اسمبلی اس حوالے سے اصلاحات کریں گے۔

پروگرام کے دوسرے حصے میں پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما پلوشہ خان نے کہا کہ حکومت کے دعووں میں سچائی ہوتی تو وہ نیب زدہ اشخاص کو بڑی بڑی وزارتوں سے نہ نوازتے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اگر اپنے دعووں میں سنجیدہ ہوتی تو علیم خان اور پرویز خٹک جیسے لوگوں کو ایسی وزارتیں نہ دیتی جن کے ذریعے وہ اپنے خلاف ہونے والی تحقیقات پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما مصدق ملک نے حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے 40 دن میں خارجہ پالیسی کا چالیسواں نکال دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کے وزیراعظم فاروق حیدر کے ہیلی کاپٹر پر بھارتی افواج کی فائرنگ کے واقعے کو دو دن گزر چکے ہیں، اس سے قبل ان کا آرمی چیف ہمیں دھمکیاں دیتا رہا اور ہمارے وزیر دفاع پرویز خٹک سوتے رہے۔

گذشتہ کچھ دنوں سوشل میڈیا پر گردش کرتی خبروں کا حصہ رہنے والی ملائکہ بخاری نے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خلاف چلنے والی تمام خبریں غلط ہیں۔ میری اور حکومت کی جانب سے تردید کے باوجود انہیں سوشل میڈیا پر مسلسل اچھا لا جا رہا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ وہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کی چیئرپرسن ہیں نہ ہی زلفی بخاری کی بہن ہیں۔ اس تمام عرصے مجھے ہراساں کیا جاتا رہا ہے، قومی اسمبلی کو اس پر قانون سازی کرنی چاہیے۔


متعلقہ خبریں