شکیل آفریدی کے مستقبل کا فیصلہ عدالت کرے گی، شاہ محمود

ماضی میں بیرون ملک پاکستانیوں کی اہمیت کو نہیں سمجھا گیا، وزیر خارجہ

فائل فوٹو


واشنگٹن: پاکستان کے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے عندیہ دیا ہے کہ پاکستان ڈاکٹر شکیل آفریدی کے معاملے پر امریکہ سے بات کرسکتا ہے لیکن ساتھ ہی انہوں نے واضح کیا کہ اس کے مستقبل کا فیصلہ عدالت کرے گی۔

امریکی نشریاتی ادارے کو گزشتہ روز دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی کو پاکستان میں ایک خاص نظر سے دیکھا جاتا ہے جبکہ امریکہ میں انہیں دوست سمجھا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں پائے جانے والے باہمی اختلاف کو کم کرنا ہوگا۔

مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمارا ایک قانونی طریقۂ کار ہے اور ۤآفریدی بھی اس عمل سے گزرے، انہیں اپنے مقدمے کی وکالت کے لیے موقع فراہم کیا گیا اور پھرانہیں جرم کا مرتکب قرار دیا گیا، جس پر سزا ہوئی جو وہ اس وقت کاٹ رہے ہیں۔

پاکستان کے وزیرخارجہ نے امید ظاہر کی کہ امریکہ، پاکستان کے قانونی عمل کا احترم کرے گا۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے مخدوم شاہ محمود قریشی واشنگٹن میں موجود ہیں اوران کا انٹرویو ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان کی امریکہ کے سیکریٹری خارجہ مائک پومپیو سے ملاقات ہونے میں کچھ ہی گھنٹے رہ گئے ہیں۔ پاکستانی وقت کے مطابق یہ ملاقات منگل کے دن ہونی ہے۔

ڈاکٹر شکیل آفریدی نے مبینہ طور پر القاعدہ کے روپوش سربراہ اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی کی تصدیق کرنے میں امریکی خفیہ ایجنسی اورادارے کی معاونت کی تھی۔

اڈیالہ جیل راولپنڈی میں اس وقت ڈاکٹر شکیل آفریدی ملنے والی سزا کاٹ رہے ہیں۔ ماضی میں بھی بارہا امریکہ کی جانب سے ان کی رہائی کا مطالبہ سامنے آتا رہا ہے۔

پاکستان میں بعض حلقوں کی جانب سے یہ تجویز بھی دی جاتی رہی ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بدولت اگرہمیں ڈاکٹر شکیل آفریدی کو ان کے حوالے کرنا پڑتا ہے تو یہ سودا مہنگا نہیں ہے۔

سابق  صدرپاکستان جنرل (ر) پرویز مشرف نے مئی 2018 کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اگر وہ اس وقت ملک کے صدر ہوتے تو ڈاکٹر آفریدی کو رہا کرکے امریکہ کے حوالے کرنے پر رضامند ہو جاتے بشرطیکہ کچھ لو اور کچھ دو کے تحت امریکہ کے ساتھ کوئی سمجھوتہ طے پا تا۔


متعلقہ خبریں