کراچی: بجلی فراہمی کے ذمہ دار ادارے کے الیکٹرک (کے ای) کی جانب سے عوام کو آگاہ کیا گیا ہے کہ نیشنل گرڈ سے تکنیکی وجوہات کے باعث بجلی کی فراہمی میں کمی کا سامنا ہے۔
ذرائع کے الیکٹرک کے مطابق کراچی میں بجلی کی مجموعی طلب 23 سو میگا واٹ ہے اور نیشنل گریڈ سے کے ای کو چھ سو میگا واٹ بجلی کی فراہمی معطل ہے جب کہ منافع پالیسی کے تحت کے ای نجی پاور پلانٹ سے چھ سو میگا واٹ بجلی نہیں خرید رہی۔
کے الیکٹرک کے مطابق بجلی کی طلب اور رسد میں فرق سات سو میگا واٹ سے تجاوز کر گیا ہے جب کہ صنعتی علاقوں کی بجلی کی ضرورت کو پورا کرنے کی وجہ سے رہائشی علاقوں کو بجلی فراہم نہیں کی جا رہی ہے۔
ترجمان کے الیکٹرک کے مطابق پاور شارٹ فال کے باعث مستثنیٰ علاقوں میں ایک گھنٹے تک کا عارضی لوڈ مینیج کیا جائے گا۔
کے الیکٹرک کی جانب سے جاری ہونے بیان میں کہا گیا ہے کہ سپلائی میں بہتری کے لیے متعلقہ حکام سے رابطے میں ہیں تاہم نیشنل گرڈ سے بجلی کی سپلائی بہتر ہوتے ہی شہر میں بجلی کی فراہمی معمول پر آجائے گی۔
Power Situation Update pic.twitter.com/cKvOpzVWr5
— KE (@KElectricPk) October 2, 2018
ترجمان کےالیکٹرک کے مطابق صبح ہوا میں نمی کا تناسب زیادہ ہونے کے باعث ہونے والی مقامی ٹرپنگ کو بحال کیا جا چکا ہے۔
قبل ازیں ترجمان کے الیکٹرک نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہوا میں نمی کے اضافے کے باعث ہائی ٹینشن لائن ٹرپ کر گئی ہیں تاہم متبادل سرکٹ سے شہر میں بجلی کی بحالی کی کوشش کر رہے ہیں۔
کراچی کی احتساب عدالت میں بھی گزشتہ رات سے بجلی غائب ہے جس کے باعث عدالتی امور چلانے میں سخت مشکلات کا سامنا رہا۔
بجلی کی فراہمی معطل ہونے کے سبب مختلف مقامات بشمول صدر، گلشن، ملیر، شاہ فیصل، نارتھ کراچی، لیاقت آباد ،عزیز آباد، ڈیفنس، کھارادر اور ٹاور کے علاقے متاثر ہوئے ہیں۔
ذمہ دار ادارے کا کہنا ہے کہ ائیرپورٹ، سول اسپتال، گورنر ہاؤس اور لیاری اسپتال میں بجلی کی فراہمی کا عمل جاری ہے اور متاثرہ علاقوں میں جلد بجلی بحال ہو جائے گی۔
Update: Restoration work continues to progress in affected areas. Power supply to airport and key hospitals such as Lyari, Civil and Jinnah ensured; remaining areas to be normalised soon.
— KE (@KElectricPk) October 2, 2018
صارفین کا کہنا ہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں نصف شب کے بعد چار سے چھ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ معمول بن چکی ہے اور یہ سلسلہ دس روز سے جاری ہے۔
علاوہ ازیں دن بھر ہردو گھنٹے بعد دو گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے پلان پر بھی عمل درآمد کیا جارہا ہے۔ عوام نے وزیراعظم اور گورنر سندھ سے طویل دورانیے کی لوڈشیڈنگ کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔