معیشت چندے اور سیاست گالی سے نہیں چل سکتی، بلاول

بلاول کی پیشی، ڈی چوک میدان جنگ بن گیا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ معیشت چندے سے، سیاست گالی سے اور ریاست جادو سے نہیں چل سکتی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نئے پاکستان کے پہلے بجٹ سے ہمیں بہت توقعات تھیں لیکن آپ کے بجٹ میں اپنے وعدوں کے حوالے سے ایک لائن بھی نہیں جب کہ ضمنی بجٹ میں سو روزہ منصوبے کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ حکومت نے تو صحت اور تعلیم کے لیے رقم بڑھانے کا وعدہ کیا تھا لیکن بجٹ میں تو کٹوتی کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ عام پاکستانی کا بجٹ نہیں ہے کیونکہ جن ووٹروں نے دو نہیں ایک پاکستان کی تبدیلی کے لیے ووٹ دیا تھا وہ اسٹیٹس کو بجٹ کو دیکھ کر مایوس ہو گئے ہیں۔

بلاول بھٹو نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ دھرنا دینے اور حکومت کرنے میں بہت فرق ہوتا ہے، یہ پارلیمنٹ ہے کنٹینر نہیں، آپ نے اب سنجیدہ سیاست اور سنجیدہ پالیسی بنانی ہے، مشکل فیصلے لینے اور ان پر قائم رہنا ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں تقریر کے دوران حکومتی بینچوں سے سوال کیا کہ کہاں ہیں ایک کروڑ نوکریاں؟ ہم ایک کروڑ نوکریاں اور 50 لاکھ گھر چاہتے ہیں۔

پیپلزپارٹی چیئرمین کا کہنا تھا کہ جب سے جنوبی پنجاب محاذ والے کو وزارت ملی جنوبی صوبہ کا ذکر تک نہیں کیا۔

پی اے سی کی چئیرمین شپ کا معاملہ

اس سے پہلے اسمبلی آمد پر جب صحافیوں نے بلاول بھٹو زردار سے پوچھا کہ اگر قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چئیر مین شپ اپوزیشن کو نہیں ملی تو کیا پیپلز پارٹی پی اے سی کا حصہ رہے گی؟ تو بلاول نے جواب دیا کہ پی اے سی کی چئیرمین شپ اپوزیشن کو ہی ملے گا کونکہ تحریک انصاف کی حکومت ہے امید ہے وہ احتساب سے نہیں بھاگے گی۔

جب بلاول سے پوچھا گیا کہ کیا عام انتخابات میں ہونے والے مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے بننے والی کمیٹی پر پیپلز پارٹی کے اعتراضات دور ہوگئے؟ تو انہوں نے کہا اج سینیٹ (ممبران ) کو بھی اس کمیٹی میں شامل کیا گیا۔ اگرچہ انہوں نے چئیرمین شپ کو اپوزیشن کو نہیں دی لیکن امید ہے کہ کمیٹی اس معاملہ کو اچھے طریقے سے احتتام کو پہنچائے گی۔


متعلقہ خبریں