مولانا فضل الرحمان متحدہ اپوزیشن کے کنوینر نامزد

فوٹو: فائل


اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کو اپوزیشن اتحاد کا کنوینر قرار دیتے ہوئے ان سے متحدہ اپوزیشن کا اجلاس بلانے کی درخواست کردی ہے۔

وہ گزشتہ روز ذرائع ابلاغ (میڈیا) سے بات چیت کررہے تھے۔ اس موقع پر متحدہ مجلس عمل کے سربراہ مولانا فضل الرحمان بھی موجود تھے۔

میاں شہباز شریف نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی عموماً اپوزیشن کو دی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس روایت کو توڑنا پالیمنٹ پر حلمہ ہوگا۔ انہوں ن دعویٰ کیا کہ اگر(پی اے سی) حزب اختلاف کو نہ دی گئی تو تمام اپوزیشن جماعتیں اس میں نمائندگی سے انکار کردیں کی۔

ایک سوال کے جواب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی صدر شہباز شریف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات معمول کی تھی جس میں حزب مخالف کی جماعتوں کے امور پر بات چیت کی گئی۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ملاقات میں دھاندلی پر پارلیمانی کمیٹی کی تحقیقات سے متعلق گفتگو ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی اجلاس میں وزیرخزانہ نے جو بات کی ان کا جواب دیا۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے متعلق انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بجلی کے بدترین اندھیروں کو ختم کرنے کے لئے نواز شریف نے اپنے وعدے پورے کیے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ آج ملک میں بجلی اتنی موجود ہے کہ لوڈ شیڈنگ کا کوئی جواز نہیں ہے۔

میاں شہباز شریف کا الزام تھا کہ دھاندلی کے نتجے میں آنے والی حکومت کے لیڈر نے بجلی فراہم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس حکومت نے منفی 6 میگا واٹ بجلی پیدا کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جہاں حکومت غلط فیصلہ کرے گی بطور اپوزیشن کے ہم بھرپور تنقید کریں گے اورمثبت تنیقد کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیں گے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کہ رانا مشہود کے بیان کا پارٹی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے اور رانا مشہود کی پارٹی رکنیت بھی معطل کردی ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ پنجاب حکومت گرانے والی کوئی بات نہیں ہے اور ہم  پارلیمانی اصولوں پر قائم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمران اچھا کام کریں گے تو ان کی تعریف کریں گے وگرنہ پھر ان کی گرفت کریں گے۔

جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا دعویٰ تھا کہ میاں صاحب سے قوم رہنمائی چاہتی ہے اور مستقبل میں قوم کی ان پر نظریں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک ہفتہ قبل نواز شریف سے ان کے گھر پر بات کی تھی جس میں میاں نواز شریف سے آئندہ کے لئے رہنمائی کرنے کی درخواست کی تھی۔

متحدہ مجلس عمل کے سربراہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز اے این پی کے سربراہ  اسفند یار ولی خان سے ملاقات ہوئی وہ بھی متحدہ اپوزیشن کا ساتھ دینے کے لئے آمادہ ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی قیادت سے بات کروں گا اورعنقریب متحدہ اپوزیشن کا اجلاس بلائیں گے جس میں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر کے امور پر غور کریں گے۔

کشمیر کمیٹی کے سابق سربراہ مولانا فضل الرحمان نے عمران خان حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ ایک ماہ میں مہنگائی نے اتبا جمپ لگایا ہے کہ لگتا ہے کہ یہ سیاسی حکومت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے عزائم قوم کے سامنے آچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمران اپوزیشن کو خوبصورت انداز سے الجھانے کی کوشش کرتے ہیں۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جعلی حکومت سے واسطہ پڑا ہے لیکن ہمیں حقائق کی طرف جانا ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ چرائے مینڈیٹ پر حکمران حکومت کررہے ہیں اور وہ خود کہتے ہیں کہ ہماری پشت پر ادارے ہیں۔

ایک سوال پر جمعیت العلمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ میاں شہباز شریف سے مثبت اقدام کی حمایت کرنے پر اتقاق ہوا ہے۔

 


متعلقہ خبریں