ایک اور خاتون سائنسدان نے نوبل انعام جیت لیا


سائنس میں نوبل انعام  حاصل کرنے والی خواتین میں ایک اور خاتون کا اضافہ ہو گیا۔ کیمسٹری کا نوبل پرائز امریکہ کی فرانسس آرنلڈ کو دیا جا رہا ہے۔ ان کے ساتھ دو اور افراد گریگری ونٹر اور جارج اسمتھ  کو اس سال کیمسٹری میں نوبل انعام دیا جا رہا ہے۔

فرانسس آرنلڈ کو انسانی اینزایمز کے ارتقا پر تحقیق کرنے پر نوبل انعام دیا جا رہا ہے۔ جبکہ گریگری ونٹر اور جارج اسمتھ کو پیپٹائڈز اور اینٹی باڈیز کے مختلف مراحل کے بارے میں تحقیق پر اس اعزاز سے نوازا جا رہا ہے۔

فرانسس آرنلڈ کی تحقیق کا استعمال ادویات سے لے کر ہر قسم کی کیمیائی مصنوعات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ فرانسس کا کہنا تھا کہ اگرچہ انہیں ارتقائی بائیو کیمسٹری پر تحقیق کرنے والا سمجھا جاتا ہے لیکن وہ فقط قدرت کی نقالی کرتی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ قدرت انسانوں کے پیداکردہ تمام مسائل کا حل پیش کرتی ہے اور جیسے جیسے انسان کا ارتقا ہوتا ہے قدرت اس کے مطابق خود کو ڈھال لیتی ہے۔

نوبل انعامات کی تاریخ میں کل 844 مردوں کو یہ شرف حاصل ہوا جبکہ نوبل انعام یافتہ خواتین کی تعداد 48 ہے۔

فرانسس آرنلڈ اور ڈانا سٹرک لینڈ کو نوبل انعام ملنے کے اعلان کے بعد سائنسدانوں کی برادری میں یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ خواتیں کو اسقدر کم تعداد میں نوبل انعام سے کیوں نوازا جاتا ہے۔ اس حوالے سے نوبل اکیڈمی پر تنقید بھی کی گئی۔ اس تنقید کے نتیجے میں نوبل اکیڈمی نے انعام کے لئے نامزدگی کا عمل تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امید ہےکہ اس تبدیلی کے بعد نوبل انعام ملنے کا عمل مزید شفاف اور غیرجانبدار ہو گا۔

گذشتہ روز طبیعیات کے شعبے میں تقریباً 55 سال کے طویل عرصے کے بعد کسی خاتون کو نوبل انعام سے نوازا گیا۔ڈانا سٹرک لینڈ تاریخ میں تیسری خاتون ہیں جن کو اس شعبے میں نوبل پرائز دیا جا رہا ہے۔

یہ خبر جب ڈانا تک پہنچی تو انہوں نے اس شعبے میں نوبل انعام حاصل کرنے والی تیسری خاتون ہونے پر حیرت کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ جس شعبے میں پہلے خواتین کو بطور سائنسدان تسلیم ہی نہیں کیا جاتا تھا، اب وہاں کافی بہتری آئی ہے۔

اس سے قبل نوبل انعام حاصل کرنے والی خاتون ماریہ میئر کو بطور سائنسدان رجسٹرڈ ہونے میں کئی سال کا عرصہ لگ گیا تھا۔


متعلقہ خبریں