لیاری گینگ وار کمانڈر غفار ذکری ساتھی سمیت مارا گیا



کراچی: صوبائی دارالحکومت کےعلاقہ  لیاری میں جاری گینگ وار کا اہم کردار کمانڈر غفار ذکری ساتھی سمیت مارا گیا۔ غفار ذکری کے قتل سے لیاری میں کئی دہائیوں سے جاری گینگ وار کا ایک باب بند ہو گیا۔

بدھ اور جمعرات کی درمیانی شپ پولیس اور ملزموں کے درمیان لیاری کے محلہ علی محمد کے قریب فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ مقابلہ میں مارا جانے والا غفار ذکری  قتل، اغوا، بھتہ خوری کی تقریبا 100 وارداتوں میں پولیس کو مطلوب تھا۔

شہر کے امن کے لیے دہشت کی علامت بن جانے والے غفار ذکری کے سر کی قیمت 25 لاکھ روپے مقرر کی گئی تھی۔

پولیس مقابلے میں غفار ذکری کا تین سالہ بیٹا بھی مارا گیا ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقابلہ کے دوران غفار ذکری نے اپنے ہی بیٹے کو ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں دو پولیس اہل کار زخمی بھی ہوئے۔

آپریشن سے متعلق اطلاعات میں پولیس کا کہنا ہے کہ مقابلہ میں زخمی ہونے والے دو پولیس اہل کاروں میں سے ایک سب انسپکٹر کی حالت تشویشناک ہے۔ پولیس افسر کو پیٹ میں گولی لگی ہے۔

گزشتہ شب کی گئی کارروائی کے دوران پولیس ٹیم نے علاقہ کو گھیرے میں لیا جس کے بعد ملزمان کے ساتھ مقابلہ ہوا۔ کارروائی کے بعد پولیس نے گینگ وار کے دو ملزمان  کو ہلاک اور دو کو گرفتار کر لیا۔

پولیس مقابلہ میں مارے گئے کمانڈر غفار ذکری کا بھائی آفتاب ذکری بھی پولیس مقابلے میں مارا گیا تھا۔

لیاری گینگ وار کمانڈر کے خلاف کارروائی میں 15 پولیس موبائلوں نے حصہ لیا۔ گرفتار اور مارے گئے ملزمان کے قبضہ سے ایس ایم جی گنیں، 16 ایوان بم، ایمونیشن اور دیگر اسلحہ کے علاوہ دستی بم بھی برآمد ہوئے ہیں۔

ایڈیشنل ڈی آئی جی پولیس زون جنوبی جاوید اوڈھو کے مطابق پولیس آپریشن رات ایک بجے شروع ہوا اور چار گھنٹوں تک جاری رہنے کے بعد صبح پانچ بجے کے قریب مکمل ہوا۔

انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق غفار ذکری پولیس کو 65 مقدمات میں مطلوب تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ غفار ذکری کے خلاف کارروائی ہیومن انٹیلی جنس کی بنیاد پرکی گئی۔
انٹیلی جنس ذرائع کے مطابق غفار ذکری کی مکان میں موجودگی کی تصدیق کے بعد کارروائی شروع کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ غفار ذکری کے خلاف آپریشن کا آغاز بدھ کی رات 4 بجے کیا گیا، غفار ذکری مقابلے کے مقام پر آتا رہتا تھا۔ غفار ذکری نے آپریشن شروع ہوتے ہی مزاحمت شروع کردی اور انکی مزاحمت دو گھنٹے تک  جاری رہی۔

ذرائع کے مطابق صبح چار بجے شروع ہونے والا آپریشن ساڑھے چھ بجے اختتام پذیر ہوا، غفار زکری کے قبضے سے کوئی موبائل فون نہیں ملا۔

غفار ذکری کی زندگی اچھی علامت نہیں تھی، امیر شیخ

پولیس آپریشن کے بعد کراچی پولیس سربراہ امیر شیخ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ غفار ذکری نے کچھ عرصہ قبل رینجرز کے دو جوانوں کو شہید کیا تھا۔ ان کے مطابق لیاری گینگ وار ختم ہونے کے باوجود غفار ذکری کا زندہ رہنا اچھی علامت نہیں تھا۔

کراچی پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ پولیس اور ایک وفاقی حساس ادارے کی ٹیم نے گزشتہ کئی دنوں سے ریکی کی جس کے بعد آپریشن مکمل کیا گیا۔ ذرائع ابلاغ اور عوام سے اپیل کرتے ہوئے پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ہماری خرابیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی قربانیوں کو نظرانداز نہ کیا جائے۔

امیر شیخ کا کہنا تھا کہ آپریشن کے آغاز سے اب تک کراچی پولیس کے 647 جوان شہید ہو چکے ہیں۔

اپنی گفتگو میں امیر شیخ نے کہا کہ آپریشن کے دوران بڑے مجرم مارے گئے ہیں تاہم ان کے کارندے اب بھی بکھری صورت میں موجود ہیں، ان مجرموں کا ذریعہ معاش جرائم ہی ہے، یہی صورتحال اب تک شہر میں جرائم کی موجودگی کی وجہ ہے۔ پولیس اس صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن کردار ادا کرتی رہے گی۔

بچوں کے اغواء کے واقعات ڈرامہ

اپنی گفتگو میں کراچی پولیس سربراہ نے بچوں کے اغواء کی وارداتوں کا ذکر بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے اغواء کی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں۔ گزشتہ روز ایک لڑکی کے اغواء ہونے کی خبر کے بعد ہنگامہ آرائی کی گئی، یہ تاثر دیا گیا کہ شہر کے حالات بہت خراب ہیں۔ چند گھنٹوں بعد لڑکی بازیاب ہوئی تو معاملہ کچھ اور نکلا۔ ایک اور علاقے سے بچہ کے اغواء پر شور کیا گیا بعد میں علم ہوا کہ بچہ اپنے والد کے دوست کے ہمراہ گیا تھا۔

امیر شیخ کا کہنا تھا کہ ڈرامائی اغواء کاروں کی فہرست بنا رہے ہیں۔

پولیس سربراہ نے یہ اعلان بھی کیا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر صورتحال خراب کرنے میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

آپریشن میں حصہ لینے والی ٹیم کے لیے انعام

کراچی پولیس سربراہ نے اعلان کیا کہ پولیس کی جانب سے آپریشن میں حصہ لینے والی ٹیم کو ملزم کے سر پر مقرر قیمت کے علاوہ 15 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔ جاوید اوڈھو نے کہا کہ دس لاکھ آئی جی سندھ اور پانچ لاکھ ان کی جانب سے دیے جائیں گے۔

غفار زکری کون تھا؟

لیاری گینگ وار کمانڈر غفار ذکری کی فائل فوٹو
لیاری گینگ وار کمانڈر غفار ذکری کی فائل فوٹو

کراچی کے قدیم ترین علاقوں میں سے ایک لیاری اور ملحقہ علاقوں میں دہشت کی علامت بن جانے والا غفار ذکری ایک مقامی جرائم پیشہ گروہ کا سربراہ تھا۔

ارشد پپو کے نام سے معروف گروپ کی سربراہی سے قبل غفار ذکری گروپ کے سربراہ ارشد پپو کا دست راست اور اہم کمانڈر مانا جاتا تھا۔

ارشد پپو کے عزیر بلوچ گروپ کے ہاتھوں مارے جانے کے بعد غفار ذکری نے ارشد پپو گروپ کی کمان سنبھال لی تھی، جس کے بعد وہ اپنے اہداف کے لیے سرگرم عمل بتایا جاتا تھا۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ حالیہ کراچی آپریشن کے بعد لیاری گینگ وار کے مختلف گروپ بشمول ارشد پپو گروپ تقریبا ختم یا بہت ہی کمزور ہوگئے ہیں۔

کراچی میں جرائم کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ ان گروہوں کا مکمل خاتمہ ابھی تک نہیں کیا جا سکا ہے۔


متعلقہ خبریں