خیبرپختونخوا حکومت نے نہتے طلبا پر ظلم کیا، میاں افتخار حسین



اسلام آباد: عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ خیبر پختونخوا حکومت نے نہتے، بے گناہ اور معصوم طلبا پر ظلم کے پہاڑ گرا دیے جس کی وجہ سے آج پشاور یونیورسٹی میدان جنگ بن گیا۔

ہم نیوز کے پروگرام ’بڑی بات‘ میں میزبان عادل شاہ زیب سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں انہی طلبا تنظیموں میں سے ہی سیاسی رہنما پیدا ہوا کرتے تھے، یہ انتظامیہ کی جانب سے بہت منفی قدم ہے۔

پروگرام میں شریک دوسرے مہمان اور وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ امریکہ میں تعینات پاکستانی سفیر کو چاہیے کہ وہ استعفیٰ دے دیں۔

میزبان عادل شاہ زیب نے ان سے ایوان میں استعمال کیے گئے لہجے کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ مشاہد اللہ خان اور سید خورشید شاہ سے میری ذاتی دشمنی نہیں ہے، مگر اپنے دور حکومت میں اختیارات کا ناجائز استعمال کرنا اور اس کے ذریعے عوام کے حق پر ڈاکہ ڈال کر بیرون ملک اثاثے رکھنا بالکل قابل قبول نہیں ہے، اس کا احتساب ہو گا۔

سینئر تجزیہ کار مظہرعباس کا غفار ذکری کے ہلاک ہونے کے بارے میں کہنا تھا کہ آج کے آپریشن کے بعد یہ کہنا بالکل بجا ہو گا کہ لیاری گینگ وار کا تقریباً خاتمہ ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج کے آپریشن کے نتیجے میں عزیر بلوچ کے بہت سے ساتھی ہلاک ہوئے ہیں، غفار ذکری بھی ان کرداروں میں سے ایک ہے جن کا گرفتار ہونا ضروری تھا۔ یہ کراچی میں امن کی واپسی کے لیے بہت ضروری تھا۔

مظہرعباس کا کہنا تھا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز ختم تو نہیں ہوئے مگر کم ضرور ہوئے ہیں۔ اسٹریٹ کرائمز کا مکمل خاتمہ تبھی ہو گا جب کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائیوں اور اسلحے کے استعمال پر قابو پانے کے لیے وسیع تر حکمت عملی پر کام کیا جائے گا۔

معروف صحافی طاہرخان نے پاک امریکہ تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ 23 جولائی 2018 سے طالبان اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کا جو سلسلہ شروع ہوا ہے وہ عالمی دنیا میں قیام امن کے لیے ایک مثبت قدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کے فیصلے پر عمل درآمد کر کے امریکہ نے ایک اہم قدم لیا ہے، اگر مذاکرات کامیاب ہوتے ہیں تو پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بھی بہتری آنے کے امکانات ہیں کیونکہ ان تعلقات میں تناؤ کی بنیادی وجہ افغانستان ہی ہے۔


متعلقہ خبریں