سانحہ آرمی پبلک اسکول کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا حکم

برطانوی وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات،ڈیم فنڈ کے لیے عطیہ |HUMNEWS.PK

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سانحہ آرمی پبلک اسکول کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا حکم دے دیا ہے۔ کمیشن چھ ہفتوں میں اپنی رپورٹ کو عدالت کے سامنے پیش کرے گا۔

جمعہ کے روز چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بچوں کے لواحقین کی درخواست پر سماعت کی۔

عدالت نے حکم دیا کہ واقعہ پر پشاورہائی کورٹ کے چیف جسٹس ایک سینیئر جج پر مشتمل کمیشن بنائیں جو معاملہ کی تحقیقات کرے۔

عدالتی کارروائی کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ پشاور میں صورتحال ایسی ہو گئی تھی کہ وہاں کمیشن تشکیل نہیں دیا جاسکا جس پر ہم شرمندہ ہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ مجھے شرمندگی ہے کہ لواحقین کو یہاں آنا پڑا۔

ایک شہید بچے کی والدہ نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہم بیٹیوں سے وعدہ کیا تھا کہ ہمارے لیے سب کچھ کریں گے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ والدین کے بچوں کو واپس نہیں لاسکتا لیکن تکلیف کو کم کرنے کی کوشش کروں گا۔

تین رکنی بینچ کے سربراہ نے کہا کہ درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ تحقیقات میں واقعے کے اصل مجرمان نہیں پکڑے گئے۔ انہوں نے کہا کہ درست تحقیقات کے لئے جوبھی کر سکا وہ کروں گا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے لواحقین کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ میں خود 16 اکتوبر کو اے پی ایس سکول میں آکر قرآن خوانی میں شرکت کروں گا۔

عدالتی حکم کے بعد شہدا آرمی پبلک سکول کے لواحقین نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج انصاف کا بول بالا ہوا ہے۔ آج ہمارے ہمارے بچوں کا نیا جنم ہوا ہے۔

دادرسی کے لیے عدالت پہنچنے والے لواحقین کا کہنا تھا کہ آج چیف جسٹس نے جوڈیشل کمیشن کا آرڈر دیا ہے۔ 16 دسمبر کو چیف جسٹس آرمی پبلک سکول میں قرآن خوانی میں شریک ہوں گے، ہم چیف جسٹس اور عدالت کے مشکور ہیں۔

آرمی پبلک اسکول سانحہ میں شہید ہونے والے بچے زین اقبال کی والدہ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج کا فیصلہ دیر آئد، درست آئد کی مثال ہے۔ سب سے گزارش ہے کہ جب کہیں ظلم ہو تو آرام سے مت بیٹھیں۔

شہید بچے کی والدہ نے اپنی گفتگو کے دوران سوال اٹھایا کہ اتنے بچے شہید ہوئے آخر ایسا کیوں ہوا؟ اسکول جیسی جگہ میں ایسا واقعہ کیوں ہوا؟


متعلقہ خبریں