شہباز شریف کی گرفتاری: مسلم لیگ ن کا اسمبلیوں کے باہر اجلاس کا اعلان


لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ شہباز شریف کو مفروضے کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے، بغیر ثبوت گرفتاری پارلیمنٹ کی توہین اور حکومت کی انتقامی کارروائی ہے۔ اپوزیشن قومی اور صوبائی اسمبلی کے باہر اجلاس منعقد کرے گی۔

مسلم لیگ ن پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کی گرفتاری جمہوریت پرحملہ ہے، نوازشریف کی قیادت میں سیاست کریں گے، اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

سابق وزیرقانون پنجاب کا کہنا تھا کہ مہنگائی کےخلاف بھرپوراحتجاج کریں گے، سی پیک منصوبے کے حوالے سے ابہام  پیدا کیا جا رہا ہے۔

اس سے قبل ذرائع نے بتایا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین نے پارٹی وزیراعظم  اور پارٹی کے تاحیات قائد میاں نواز شریف کو مزاحمتی سیاست کرنے کا مشورہ دے دیا ہے۔

پارٹی صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی گرفتاری کے بعد ہونے والے اجلاس سے نوازشریف نے اپنی سیاسی سرگرمیوں کا بھی آغاز کیا۔

اپنی اہلیہ کی وفات اور اڈیالہ جیل سے گزشتہ ماہ رہائی کے بعد سے سابق وزیراعظم نے ابھی تک کسی سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لیا تھا اور نہ ہی پارٹی کے کسی اجلاس میں شرکت کی تھی۔

اجلاس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی حمزہ شہباز، سابق وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، سابق وفاقی وزیراطلاعات مریم اونگزیب، سینئر رہنما جاوید ہاشمی، امیر مقام سمیت اور دیگر رہنما شریک تھے۔

ماڈل ٹاؤن اجلاس کے دوران پاکستان مسلم لیگ ن نے حکومت کی مبینہ انتقامی کاروائیوں کے مقابلے کے لئے جوابی حکمت عملی طے کرنے کا عندیہ دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق سی ای سی ارکان نے نواز شریف کو مزاحمتی سیاست شروع کرنے کا مشورہ دیا۔

ارکان کے کہنا تھا کہ حالات ایسے بن گئے ہیں کہ اب ہمیں باہر نکلنا ہو گا۔ انہوں نے اپوزیشن کو بھی ساتھ ملانے کا مشورہ دے دیا تاکہ موثر انداز میں مہم چلائی جا سکے۔

ارکان سی ای سی نے موقف اپنایا کہ اگر ہم باہر نہ نکلے تو انتقامی کاروائیاں مزید تیز ہوجائے گی۔

کمیٹی نے این اے 124 کی انتخابی مہم کا بھی جائزہ لیا۔ انتخابی مہم کے کوآرڈینیٹراسد اشرف، پرویز ملک اور حاجی حنیف کو بھی اجلاس میں بلا یا گیا۔

قبل ازیں شہباز شریف کی گرفتاری پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ن لیگ کا کہنا تھا کہ 14 اکتوبر کو منعقد ہونے والے ضمنی انتخاب سے قبل شہباز شریف کی گرفتاری ناقابل قبول ہے۔

ن لیگی قیادت نے اپنے ردعمل میں کہا تھا کہ شہباز شریف کی گرفتاری حوصلوں کو توڑنے کے لیے کی گئی لیکن اس سے حوصلے جوان ہوئے ہیں۔

برداشت نہ کرنے کا فیصلہ

ذرائع کا کہنا ہے کہ ن لیگ نے مزید کسی ‘انتقامی کاروائی’ کو برداشت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اور اس مقصد کے لیے ن لیگی قیادت پارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کو اعتماد میں لینے کے بعد اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کرے گی۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو جمعہ کےدن  نیب نے آشیانہ ہاوسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا تھا۔ گزشتہ لیگی حکومت کے دور میں بنائے گئے سستے گھروں کے منصوبہ میں حکومت نے زمین فراہم کی تھی جب کہ سرمایہ کار پارٹی نے اپنے وسائل سے گھر تعمیر کرنا تھے۔

تقریباً 40 ارب روپے کی لاگت سے گھروں کی تعمیر کا منصوبہ پبلک پرائیویٹ پاٹنرشپ کے تحت بنایا گیا تھا۔ سرمایہ کار پارٹی نے گھروں کی فروخت کی رقم سے اپنے اخراجات اور منافع حاصل کرنا تھا۔

نیب نے شہباز شریف کو ہفتہ کے روز لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا جس کے بعد عدالت نے مسلم لیگ ن لیگ کے صدر کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے مزید تفتیش کے لیے نیب کے حوالے کردیا تھا۔


متعلقہ خبریں