مالیاتی اداروں کا اجلاس: پاکستانی وفد کی روانگی


اسلام آباد: ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے آج پاکستانی وزارت خزانہ کا اعلیٰ سطحٰ وفد انڈونیشیا روانہ ہو گا۔

ہم نیوز کے مطابق پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر کی زیر قیادت بالی جانے والا وفد 14 اکتوبر تک جاری رہنے والے اجلاس میں شرکت کرے گا۔

وفاقی وزارت خزانہ کے ذمہ دار ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر سائیڈ لائنز پر آئی ایم ایف سے ملاقات کریں گے۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ اسد عمرکی گفتگو کا مرکز و محور پاکستانی معیشت کو درپیش چیلینجز ہوں گے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اسی بات چیت میں مجوزہ آئی ایم ایف پروگرام پر بھی بات چیت کی جائے گی۔

وفاقی وزارت خزانہ کے انتہائی ذمہ دار ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام پر غور کر رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف پاکستان کو دس ارب ڈالر تک کا قرضہ دے سکتا ہے۔

ہم نیوزکے مطابق پاکستان نے تاحال آئی ایم ایف پروگرام کے لیے باقاعدہ درخواست نہیں کی ہے۔

معاشی ماہرین و تجزیہ نگاروں کی رائے میں پاکستان کو زرمبادلہ کے گرتے ہوئے ذخائر، بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے کے سبب فوری طورپر کم از کم 14 سے 15 ارب ڈالرز کا بیل آؤٹ پیکج درکارہے۔

پاکستان تحریک انصاف کا برسراقتدار آنے سے قبل مؤقف تھا کہ وہ آئی ایم ایف سمیت قرض لینے کسی عالمی مالیاتی ادارے کے پاس نہیں جائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز دورہ لاہور میں واضح طورپر اشارہ دیا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑجائے۔

آئی ایم ایف کا ایک اعلیٰ سطحی وفد گزشتہ ہفتہ ہی پاکستان کا تفصیلی دورہ کرکے واپس گیا ہے۔ وفد نے ملک میں قیام کے دوران وزارت خزانہ کے حکام سے ملاقاتیں کیں۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق آئی ایم ایف کی  جانب سے اس دوران کچھ سخت شرائط بھی پیش کی گئی ہیں۔ ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط پر عملدرآمد سے مہنگائی کا ایک نیا طوفان آئے گا اور براہ راست متاثر عوام ہوں گے۔

 


متعلقہ خبریں