قرض کا حصول: اسد عمر آئی ایم ایف سے ملنے کیلئے روانہ

اسد عمر کو وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی بنانے کی اندرونی کہانی

اسلام آباد: پاکستانی وزیرخزانہ اسد عمر انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے اجلاس میں شرکت کے لیے انڈونیشیا روانہ ہو گئے ہیں۔

وزیرخزانہ اپنی معاشی ٹیم کے ساتھ انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں جاری آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ اسد عمر کی معاشی ٹیم میں گورنر اسٹیٹ بینک، سیکرٹری اقتصادی امور ڈویژن اور سیکرٹری خزانہ شامل ہیں۔

اسد عمر اپنے حالیہ دورہ انڈونیشیا میں آئی ایم ایف حکام کو ملک میں مزید ٹیکسز عائد کرنے اور ٹیکس سسٹم میں بہتری کے حوالے سے اعتماد میں لیں گے۔

قبل ازیں وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے ایسا پروگرام لینا چاہتے ہیں جس سے معاشی بحران پر قابو پایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور معاشی ترجیحات ، کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جارہے ہیں۔

وزارت خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کو رواں مالی سال کے دوران اپنی ضروریات پوری کرنے کے لئے آٹھ سے نو ارب ڈالر درکار ہیں تاہم حکو مت اس پروگرام کو بیل آوٹ پیکیج کا نام نہیں دینا چاہتی۔

آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکیج میں وزیراعظم کی منظوری شامل

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بیل آؤٹ پیکج کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانے کی منظوری دی گئی تھی۔ وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے تین سال کے لیے سات سے آٹھ ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی بات کی جائے گی۔

گزشتہ ہفتہ آئی ایم ایف کے وفد نے جائزہ کے لیے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ اسلام آباد میں قیام کے دوران آئی ایم ایف کی پاکستانی حکام سے ملاقاتیں ہوئی تھیں جہاں ٹیکس نظام، روپے کی قدر اور رعایتی قیمتوں کے حوالے سے ہدایات نما تجاویز دی گئی تھیں۔

آئی ایم ایف کے جائزہ وفد کے حوالے سے خبروں میں کہا گیا تھا کہ پاکستان ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی قدر 145 تک لائے، ٹیکس نیٹ کو بڑھائے اور سبسڈیز یا رعایتی قیمتوں کو ختم کرے۔ گردشی قرضوں کو ختم کرنے کے لیے بھی اقدامات تجویز کیے گئے تھے۔

انٹر نیشنل مانیٹری فنڈ نے پاکستان کی نئی حکومت کے پالیسی اقدامات کو درست مگر ناکافی قرار دیتے ہوئے مزید سخت فیصلے کرنے کی تجویز دی تھی۔ آئی ایم ایف وفد نے پاکستان میں ٹیکس وصولیوں کے اہداف پورے نہ ہونے پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ناکافی قرار دیا تھا۔

معاشی ماہرین کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف وفد جائزہ اجلاس کے لیے آیا ہے، چونکہ ان سے بیل آؤٹ پیکج طلب نہیں کیا گیا اس لیے شرائط کا ماننا لازم نہیں ہے۔

وزیرخزانہ اسد عمر ماضی میں قرض نہ لینے اور اس مقصد کے لیے آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کے اعلان کرتے رہے تھے تاہم گزشتہ کچھ عرصہ میں انہوں نے اسے ایک آپشن کے طور پر قبول کرنے کا عندیہ دیا ہے۔


متعلقہ خبریں