غداری کیس:مشرف کا بیان اسکائپ پر ریکارڈ کرانے کی درخواست

پرویز مشرف کی سزا معطلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سنگین غداری کیس میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکیل نے اسکائپ پر بیان ریکارڈ کرانے کی اجازت طلب کرلی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس یاور علی کی سربراہی میں سنگین غداری کیس کی سماعت خصوصی بینچ نے کی۔ سابق صدر کے وکیل اختر شاہ اور استغاثہ کی ٹیم عدالت میں پیش ہوئی۔

سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کے نئے وکیل بیرسٹر سلمان پیش ہوئے جب کہ اس سے قبل اس کیس میں بیرسٹر فروغ نسیم پیش ہوتے رہے ہیں۔

بیرسٹر سلمان نے مؤقف اختیار کیا کہ میں اپنا پرویز مشرف کی جانب سے پاور آف اٹارنی عدالت میں پیش کرنا چاہتا ہوں۔ پرویز مشرف 2016 میں مفرور قرار دیے گئے تھے تاہم وہ ابھی بیمار ہیں، عدالت نہیں آسکتے اور میرا مؤکل اس وقت 75 سال کا بوڑھا ہے۔ اُن کے نہ آنے کے سیکیورٹی مسائل تھے لیکن اب وہ پیچھے رہ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2016 کے بعد اب 2018 میں یہ خصوصی عدالت کی سماعت ہو رہی ہے، میں عدالت کی مدد کروں گا کہ کیسے پرویز مشرف کا بیان ان کی عدالت میں آمد کے بغیر ریکارڈ کیا جاسکتا ہے کیونکہ دو ایسے مقدمات میں جس میں بیان عدالت میں پیش ہوئے بغیر اسکائپ پر ریکارڈ کیے جا چکے ہیں۔

جسٹس یاور علی نے بیرسٹر سلمان سے مکالمہ کرتے ہوئے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ ملزم کا بیان الیکٹرانک میڈیا پر ریکارڈ کیا جائے جس پر بیرسٹر سلمان نے مؤقف اختیار کیا کہ میں اپنے مؤکل سے اس بارے میں اجازت لے کہ عدالت کو بتاؤں گا۔

جسٹس یاور علی نے کہا کہ اگر آپ اپنے مؤکل سے بات کرنا چاہتے ہیں تو فون پر بات کرلیں، وہاں جانے کی کیا ضرورت ہے تاہم پرویز مشرف کے وکیل کا کہنا تھا کہ میرے مؤکل کی عدالت میں نہ ہونا عدم موجودگی نہیں ہے لیکن میں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے وقت دیا جائے تاکہ میں اپنے مؤکل سے ملاقات کر کے ہدایات لے سکوں۔

عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کو اجازت دی کہ وہ اپنے وکیل سے ہدایات لیں، اُن سے تحریری طور پر لکھوائیں کہ وہ اسکائپ پر اپنا بیان ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں اور اگر استغاثہ کو کسی بات پر اعتراض ہوگا تو وہ درخواست دے سکتے ہیں۔

عدالت نے سماعت 15 اپریل تک ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں