سانحہ ماڈل ٹاؤن، سابق آئی جی پنجاب پر فرد جرم عائد


لاہور: انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا سمیت 115 ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی۔

ہم نیوز کے مطابق مشتاق سکھیرا کے وکلا نے پانچ لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کراتے ہوئے سابق آئی جی کی حاضری معافی کی درخواست بھی دائر کر دی۔

منگل کے روز انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں  سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کی سماعت ہوئی، ملزم سابق آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا کو سخت سیکیورٹی میں خصوصی عدالت نمبر دو کے جج اعجاز حسن اعوان کے روبرو پیش کیا گیا۔

پیشی کے وقت سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، عدالت میں سیکیورٹی کے لیے اضافی نفری بھی تعینات کی گئی۔ عدالت میں سماعت کے دوران مشتاق سکھیرا نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔

سابق آئی جی کی طرف سے وکیل خواجہ وسیم، عمران ہمایوں چیمہ عدالت میں پیش ہوئے، دونوں وکلا اپنا وکالت نامہ عدالت میں جمع کرا چکے ہیں۔

مشتاق سکھیرا کی جانب سے فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ایک ہفتہ کے لیے ملتوی کرنے کی استدعا بھی کی گئی جسے عدالت کی جانب سے مسترد کرتے ہوئے فرد جرم پر دستخط کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا۔

سابق آئی جی پنجاب نے فرد جرم پر دستخط کرنے سے انکار کیا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ فرد جرم پڑھ کر دستخط کریں ورنہ عدالت اپنا حکم جاری کرے گی، عدالتی حکم کے بعد مشتاق سکھیرا نے دستخط کر دیے۔

دوران سماعت موبائل بجنے کی آواز پر عدالت نے اظہار برہمی کرتے ہوئے موبائل قبضہ میں لینے کا حکم دیا جس پر عوامی تحریک کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مشتاق سکھیرا کا موبائل بجا تھا۔

موبائل کے معاملے پر مشتاق سکھیرا اور عوامی تحریک کے وکلا میں تلخ کلامی ہوئی، عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے  گواہان کو شہادتوں کے لیے طلب کر لیا۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن

جون 2014 میں ماڈل ٹاؤن لاہور میں عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے سے تجاوزات ہٹانے کے لیے پولیس آپریشن کیا گیا، عوامی تحریک کے کارکنان کی جانب سے مزاحمت پر پولیس فائرنگ سے 14 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔

 


متعلقہ خبریں