العزیزیہ کیس: استغاثہ کے آخری گواہ پر جرح مکمل

فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت، نوازشریف عدالت میں پیش | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: احتساب عدالت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر العزیزیہ مل ریفرنس کی سماعت میں آج استغاثہ کے آخری گواہ محبوب عالم پر جرح مکمل کرلی گئی ہے۔ مذکورہ کیس میں مجموعی طور پر 22 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں۔

ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت نمبر دو کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔ وکیل دفاع خواجہ حارث  نے استغاثہ کے گواہ پر جرح کی۔

استغاثہ کے گواہ محبوب عالم نے عدالت کو بتایا کہ شریف خاندان کی کمپنیوں کے شیئرز کی تقسیم سے واقفیت رکھنے والے کسی فرد کا بیان قلمبند نہیں کیا گیا،سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن پاکستان(ایس ای سی پی) سے مہران رمضان ٹیکسٹائل ملز کا ریکارڈ حاصل کیا گیا لیکن مذکورہ مل کے شیئرز کی تقسیم سے واقفیت رکھنے والے کسی فرد کا بیان قلمبند نہیں کیا۔

تفتیشی افسر اور استغاثہ کے گواہ نے معزز عدالت کو بتایا کہ شریف خاندان کی کون سی کمپنیاں بند ہوچکی ہیں اور کون سی آپریشنل ہیں،اس حوالے سے تحقیقات نہیں کیں اور کسی گواہ نے بھی بیان نہیں دیا کہ حسین اور حسن نواز نے ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ (ایچ ایم ای) کے قیام میں نوازشریف کی معاونت کی۔

محبوب عالم کا کہنا تھا کہ میاں نوازشریف کے قوم اور قومی اسمبلی سے خطاب کی ڈی وی ڈی تیار کرنے والے کا بیان قلمبند نہیں کیا اور انہیں ڈی وی ڈی تیار کرنے والے کا نام بھی معلوم نہیں۔

محبوب عالم نے مؤقف اپنایا کہ یہ کہنا غلط ہوگا کہ میں نے آزادانہ تفتیش نہیں کی اور صرف جے آئی ٹی رپورٹ پر انحصار کیا اور یہ کہنا بھی غلط ہوگا کہ میں نے کوئی متعصبانہ تفتیش کی۔

استغاثہ کے گواہ نے عدالت کو بتایا کہ میں نے صرف جے آئی ٹی کی ریفر کی گئی دستاویزات پر ریفرنس تیار نہیں کئے اور کسی طے شدہ منصوبے کے تحت نواز شریف کو کیس میں نہیں پھنسایا۔

تفتیشی افسر محبوب عالم نے عدالت میں بیان دیا کہ یہ درست ہے کہ ملزمان کے علاوہ اثاثوں کے دیگر بینیفشری لوگوں کو شامل تفتیش نہیں کیا۔ گواہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے اپنے کسی خطاب، سپریم کورٹ یا جے آئی ٹی کے سامنے خود کو ان کمپنیوں کا مالک نہیں کہا۔

دوسری جانب ٹرائل کی مدت مکمل ہونے کے بعد احتساب عدالت نے مدت میں توسیع کے لیے ایک بار پھر سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔

قبل ازیں نواز شریف اور ان کے بچوں کیخلاف ٹرائل مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن میں پانچ بار توسیع ہو چکی ہے۔


متعلقہ خبریں